You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو السَّوَّاقُ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ قَبْرًا لَيْلًا فَأُسْرِجَ لَهُ سِرَاجٌ فَأَخَذَهُ مِنْ قِبَلِ الْقِبْلَةِ وَقَالَ رَحِمَكَ اللَّهُ إِنْ كُنْتَ لَأَوَّاهًا تَلَّاءً لِلْقُرْآنِ وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَيَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ وَهُوَ أَخُو زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَكْبَرُ مِنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا وَقَالُوا يُدْخَلُ الْمَيِّتُ الْقَبْرَ مِنْ قِبَلِ الْقِبْلَةِ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُسَلُّ سَلًّا وَرَخَّصَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الدَّفْنِ بِاللَّيْلِ
Ibn Abbas narrated: The Prophet entered a grave during the night, so a torch was lit for him. He took it (the deceased) in from the direction of the Qiblah, and he said: 'May Allah have mercy upon you, you were often invoking (Allah) by reciting the Qur'an.' And he said: 'Allahu Akbar four times.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ ایک قبر میں رات کو داخل ہوئے تو آپ کے لیے ایک چراغ روشن کیاگیا۔ آپ نے میت کوقبلے کی طرف سے لیا۔اور فرمایا: اللہ تم پر رحم کرے! تم بہت نرم دل رونے والے ، اور بہت زیادہ قرآن کی تلاوت کرنے والے تھے۔اور آپ نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس کی حدیث حسن ہے،۲- ا س باب میں جابر اور یزید بن ثابت سے بھی احادیث آئی ہیں اور یزیدبن ثابت، زید بن ثابت کے بھائی ہیں، اور ان سے بڑ ے ہیں،۳- بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں،وہ کہتے ہیں کہ میت کو قبر میں قبلے کی طرف سے اتارا جائے گا ۱؎ ،۴- بعض کہتے ہیں: پائتانے کی طرف سے رکھ کر کھینچ لیں گے ۲؎ ، ۵- اوراکثر اہل علم نے رات کودفن کرنے کی اجازت دی ہے ۳؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : ان لوگوں کی دلیل باب کی یہی حدیث ہے لیکن یہ حدیث ضعیف ہے، قابل استدلال نہیں ہے۔ ۲؎ : یہی مذہب امام شافعی، امام احمد اور اکثر لوگوں کا ہے اور دلیل کے اعتبار سے قوی اور راجح بھی یہی ہے، ان لوگوں کی دلیل ابواسحاق سبیعی کی روایت ہے کہ عبداللہ بن یزید رضی الله عنہ نے میت کو اس کے پاؤں کی طرف سے قبر میں اتارا اور کہا : سنت طریقہ یہی ہے، اس روایت پر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ ابواسحاق سبیعی آخری عمر میں اختلاط کا شکار ہو گئے اور ساتھ ہی یہ تدلیس بھی کرتے ہیں اس لیے یہ روایت بھی قابل استدلال نہیں ہے لیکن یہ اعتراض صحیح نہیں کیونکہ ابواسحاق سبیعی سے اسے شعبہ نے روایت کیا ہے اور ابواسحاق سبیعی کی جو روایت شعبہ کے طریق سے آئے وہ محمول علی السماع ہوتی ہے گو وہ «معنعن» ہو کیونکہ شعبہ اپنے شیوخ سے وہی حدیثیں لیتے ہیں جو صحیح ہوتی ہیں۔ ۳؎ : حسن بصری کراہت کی طرف گئے ہیں اور جابر کی حدیث سے استدلال کیا ہے جس میں ہے «ان النبي صلى الله عليه وسلم زجرأن یقبرالرجل لیلاً حتیٰ یصلیٰ علیہ» (رواہ مسلم) اس کا جواب دیا گیا ہے کہ یہ زجر نماز جنازہ نہ پڑھنے کی وجہ سے تھی، نہ کہ رات میں دفن کرنے کی وجہ سے، یا اس وجہ سے کہ یہ لوگ رات میں دفن گھٹیا کفن دینے کے لیے کرتے تھے لہٰذا اگر ان چیزوں کا اندیشہ نہ ہو تو رات میں تدفین میں کوئی حرج نہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تدفین رات ہی میں عمل میں آئی جیسا کہ احمد نے عائشہ رضی الله عنہا سے نقل کیا ہے اسی طرح ابوبکر و عمر کی تدفین بھی رات میں ہوئی اور فاطمہ رضی الله عنہا کی تدفین بھی رات ہی میں عمل میں آئی۔