You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالُوا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي فَزَارَةَ تَزَوَّجَتْ عَلَى نَعْلَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَضِيتِ مِنْ نَفْسِكِ وَمَالِكِ بِنَعْلَيْنِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَأَجَازَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَنَسٍ وَعَائِشَةَ وَجَابِرٍ وَأَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَهْرِ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْمَهْرُ عَلَى مَا تَرَاضَوْا عَلَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ لَا يَكُونُ الْمَهْرُ أَقَلَّ مِنْ رُبْعِ دِينَارٍ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْكُوفَةِ لَا يَكُونُ الْمَهْرُ أَقَلَّ مِنْ عَشَرَةِ دَرَاهِمَ
Abdullah bin Amr bin Rabi'ah narrated from his father: A woman from Banu Fazarah was married for (the dowry of) two sandals. So the Messenger of Allah said to her: 'Do you approve of (exchanging) yourself and your wealth for two sandals?' She said: 'Yes.' He said: So he permitted it.
عامربن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی فزارہ کی ایک عورت نے دو جوتی مہر پر نکاح کر لیا،تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: کیاتو اپنی جان ومال سے دوجوتی مہر پر راضی ہے؟ اس نے عرض کیا:جی ہاں راضی ہوں۔وہ کہتے ہیں:تو آپ نے اس نکاح کودرست قراردے دیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر، ابوہریرہ، سہل بن سعد، ابوسعیدخدری ، انس ، عائشہ ، جابر اور ابوحدرد اسلمی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا مہر کے سلسلے میں اختلاف ہے۔ بعض اہل علم کہتے ہیں: مہر اس قدر ہو کہ جس پرمیاں بیوی راضی ہوں۔ یہ سفیان ثوری ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے،۴- مالک بن انس کہتے ہیں: مہر ایک چوتھائی دینار سے کم نہیں ہونا چاہئے،۵- بعض اہل کوفہ کہتے ہیں: مہر دس درہم سے کم نہیں ہونا چاہئے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/النکاح ۱۷ (۱۸۸۸)، (تحفة الأشراف :؟؟)، مسند احمد (۳/۴۴۵)