You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَ عَمِّي مِنْ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ فَإِنَّهُ عَمُّكِ قَالَتْ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ قَالَ فَإِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ كَرِهُوا لَبَنَ الْفَحْلِ وَالْأَصْلُ فِي هَذَا حَدِيثُ عَائِشَةَ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي لَبَنِ الْفَحْلِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ
Aishah narrated: “My uncle through suckling came and asked permission (to enter) but I refused to admit him until I asked the Messenger of Allah. So the Messenger of Allah said: “Let him in since he is your uncle.’” She said: “It is only the woman who suckled me; I was not suckled by the man.’ So he said: ‘Indeed he is your uncle, so let him in.’”
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : میرے رضاعی چچا آئے، وہ مجھ سے اندر آنے کی اجازت مانگ رہے تھے، تومیں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کیا یہاں تک کہ میں رسول اللہ ﷺسے اجازت لے لوں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ تیرے پاس آسکتے ہیں کیونکہ وہ تیرے چچاہیں، اس پر انہوں نے عرض کیا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے ، مرد نے نہیں، تو آپ نے فرمایا: تیرے چچاہیں، وہ تیرے پاس آسکتے ہیں ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے انہوں نے لبن فحل (مرد کے دودھ ) کوحرام کہاہے۔ اس باب میں اصل عائشہ کی حدیث ہے،۳- اوربعض اہل علم نے لبن فحل (مردکے دودھ) کی رخصت دی ہے۔ پہلاقول زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے دودھ پلانے سے جس مرد کا دودھ ہو (یعنی اس عورت کا شوہر) وہ بھی شیرخوار پر حرام ہو جاتا ہے اور اس سے بھی شیرخوار کا رشتہ قائم ہو جاتا ہے۔