You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
قَالَتْ زَيْنَبُ وَسَمِعْتُ أُمِّي أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَدْ اشْتَكَتْ عَيْنَيْهَا أَفَنَكْحَلُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ لَا ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ فُرَيْعَةَ بِنْتِ مَالِكٍ أُخْتِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَحَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ زَيْنَبَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا تَتَّقِي فِي عِدَّتِهَا الطِّيبَ وَالزِّينَةَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
Humaid bin Nafi narrated that : Zainab said: And I heard my mother, Umm Salamah said: 'A woman came to the Messenger of Allah and she said: O Messenger of Allah! My daughter's husband died, and she is suffering from an eye ailment, so can she use Kohl? the Messenger of Allah said: No two or three time. Each time (she asked) he said no. Then he said: It is just a mater of four months and ten (days). During Jahliyyah one of you would throw a clump of camel dung when one year passed.
(تیسری حدیث یہ ہے:)زینب کہتی ہیں: میں نے اپنی ماں ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کوکہتے سناکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک عورت نے آکر عرض کیا: اللہ کے رسول!میری بیٹی کا شوہرمرگیا ہے، اور اس کی آنکھیں دکھ رہی ہیں، کیا ہم اس کو سرمہ لگادیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نہیں۔دو یا تین مرتبہ اس عورت نے آپ سے پوچھا اور آپ نے ہربار فرمایا : نہیں، پھر آپ نے فرمایا: (اب تو اسلام میں) عدت چار ماہ دس دن ہے، حالاں کہ جاہلیت میں تم میں سے (فوت شدہ شوہروالی بیوہ) عورت سال بھر کے بعد اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- زینب کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوسعیدخدری کی بہن فریعہ بنت مالک، اور حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام وغیرہم کا اسی پر عمل ہے کہ جس عورت کا شوہر مرگیا ہو وہ اپنی عدت کے دوران خوشبو اور زینت سے پرہیز کرے گی۔سفیان ثوری، مالک بن انس، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔
وضاحت: ۱؎ : سال بھرکے بعد اونٹ کی مینگنی پھینکنے کا مطلب یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں عورت کا شوہر جب انتقال کر جاتا تو وہ ایک معمولی جھونپڑی میں جا رہتی اور خراب سے خراب کپڑا پہن لیتی تھی اور سال پورا ہونے تک نہ خوشبو استعمال کرتی اور نہ ہی کسی اور چیز کو ہاتھ لگاتی پھر کوئی جانور، گدھا، بکری، یا پرندہ اس کے پاس لایا جاتا اور وہ اس سے اپنے جسم اور اپنی شرمگاہ کو رگڑتی اور جس جانور سے وہ رگڑتی عام طور سے وہ مر ہی جاتا، پھر وہ اس تنگ و تاریک جگہ سے باہر آتی پھر اسے اونٹ کی مینگنی دی جاتی اور وہ اسے پھینک دیتی اس طرح گویا وہ اپنی نحوست دور کرتی اس کے بعد ہی اسے خوشبو وغیرہ استعمال کرنے اجازت ملتی۔