You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَمَعْنَى هَذَا أَنْ يُفَارِقَهُ بَعْدَ الْبَيْعِ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ وَلَوْ كَانَتْ الْفُرْقَةُ بِالْكَلَامِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ خِيَارٌ بَعْدَ الْبَيْعِ لَمْ يَكُنْ لِهَذَا الْحَدِيثِ مَعْنًى حَيْثُ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ
Narrated 'Amr bin Shu'aib: From his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Both the buyer and the seller retain the option as long as they did not separate, unless they agreed to making it optional. And it is not lawful for him to separate from his companion, fearing that he will change his mind. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan and this means separating from him after the sale, fearing that he will change his mind. And if the separation referred to speech, and there was no option left for him after the sale, then this Hadith would be meaningless, since he (ﷺ) said: And it is not lawful for him to separate from his companion, fearing that he will change his mind.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بائع اورمشتری جب تک جدانہ ہوں ان کو اختیار ہے الا یہ کہ بیع خیار ہو(تب جُداہو نے کے بعدبھی واپسی کا اختیارباقی رہتا ہے)، اور بائع کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے ساتھی (مشتری) سے اس ڈر سے جدا ہوجائے کہ وہ بیع کوفسخ کردے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اور اس کا معنی یہی ہے کہ بیع کے بعد وہ مشتری سے جُداہوجائے اس ڈرسے کہ وہ اسے فسخ کردے گا اور اگرجدائی صرف کلام سے ہوجاتی، اور بیع کے بعد مشتری کو اختیار نہ ہوتا تو اس حدیث کا کوئی معنی نہ ہوگاجو کہ آپ نے فرمایاہے: بائع کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ مشتری سے اس ڈرسے جُداہوجائے کہ وہ اس کی بیع کو فسخ کردے گا۔