You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ عَنْ شَرِيكٍ وَقَيْسٌ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدِّ الْأَمَانَةَ إِلَى مَنْ ائْتَمَنَكَ وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ وَقَالُوا إِذَا كَانَ لِلرَّجُلِ عَلَى آخَرَ شَيْءٌ فَذَهَبَ بِهِ فَوَقَعَ لَهُ عِنْدَهُ شَيْءٌ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَحْبِسَ عَنْهُ بِقَدْرِ مَا ذَهَبَ لَهُ عَلَيْهِ وَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَقَالَ إِنْ كَانَ لَهُ عَلَيْهِ دَرَاهِمُ فَوَقَعَ لَهُ عِنْدَهُ دَنَانِيرُ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَحْبِسَ بِمَكَانِ دَرَاهِمِهِ إِلَّا أَنْ يَقَعَ عِنْدَهُ لَهُ دَرَاهِمُ فَلَهُ حِينَئِذٍ أَنْ يَحْبِسَ مِنْ دَرَاهِمِهِ بِقَدْرِ مَا لَهُ عَلَيْهِ
Narrated Abu Hurairah: That the Prophet (ﷺ) said: Fulfill the trust for the one who entrusted you, and do not cheat the one who cheated you. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Gharib. Some of the people of knowledge followed this Hadith, they said that when something belonging to a man is with another and he leaves (with it), then he has something that belongs to him, he may not withhold from him an equivalent to what the other took of his. Some of the people of knowledge among the Tabi'in allowed that. This is the view of Sufyan Ath-Thawri, he said: If one man has some Dirham that belong to another, and the second has some Dinar belonging to the first, he may not withhold any in place of his Dirham, unless it so happens that he has some Dirham of his, then in that case he can withhold some of his Dirham equal to what he is owed by the first.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: جوتمہارے پاس امانت رکھے اُسے امانت لوٹاؤ ۱؎ اور جو تمہارے ساتھ خیانت کرے اس کے ساتھ (بھی)خیانت نہ کرو ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی کا کسی دوسرے کے ذمّہ کوئی چیز ہواور وہ اسے لے کرچلاجائے پھر اس جانے والے کی کوئی چیز اس کے ہاتھ میں آئے تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ اس میں سے اتنا روک لے جتنا وہ اس کالے کرگیاہے، ۳- تابعین میں سے بعض اہل علم نے اس کی اجازت دی ہے،اوریہی ثوری کا بھی قول ہے، وہ کہتے ہیں: اگراس کے ذمہ درہم ہو اور( بطور امانت) اس کے پاس اس کے دینار آگئے تواس کے لیے جائزنہیں کہ وہ اپنے دراہم کے بدلے اسے روک لے، البتہ اس کے پاس اس کے دراہم آجائیں تو اس وقت اس کے لیے درست ہوگا کہ اس کے دراہم میں سے اتناروک لے جتنا اس کے ذمہ اس کا ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یہ حکم واجب ہے اس لیے کہ ارشاد باری ہے : «إن الله يأمركم أن تؤدوا الأمانات إلى أهلها» (النساء : ۵۸)۔ ۲؎ : یہ حکم استحبابی ہے اس لیے کہ ارشاد باری ہے : «وجزاء سيئة سيئة مثلها» (الشورى : ۴۰) ” برائی کی جزاء اسی کے مثل برائی ہے “ نیز ارشاد ہے : «وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به» (النحل : ۱۲۶) یہ دونوں آیتیں اس بات پر دلالت کر رہی ہیں کہ اپنا حق وصول کر لینا چاہیئے، ابن حزم کا قول ہے کہ جس نے خیانت کی ہے اس کے مال پر قابو پانے کی صورت میں اپنا حق وصول لینا واجب ہے، اور یہ خیانت میں شمار نہیں ہو گی بلکہ خیانت اس صورت میں ہو گی جب وہ اپنے حق سے زیادہ وصول کرے۔