You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ وَثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ رَافِعٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا ثَمَنَ الْكَلْبِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي ثَمَنِ كَلْبِ الصَّيْدِ
Narrated Rafi' b. Khadij: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: The earnings of the cupper is filth, the earnings of the fornicator (from harlotry) is filth, and the price of a dog is filth. [He said:] There are narrations on this topic from 'Umar, 'Ali, Ibn Mas'ud, Abu Masu'd, Jabir, Abu Hurairah, Ibn 'Abbas, Ibn 'Umar, and 'Abdullah bin Ja'far. [Abu 'Eisa said:] The Hadith is Rafi' is a Hasan Sahih Hadith. This is acted upon according to most of the people of knowledge, they disliked the price of a dog. This the view of Ash-Shafi'i, Ahmad, and Ishaq. Some of the people of knowledge permitted the price of the hunting dog.
- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پچھنا لگانے والے کی کمائی خبیث (گھٹیا) ہے۱؎ زانیہ کی اجرت ناپاک ۲؎ ہے اور کتے کی قیمت ناپاک ہے ۳؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- رافع رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر، علی، ابن مسعود ، ابومسعود، جابر ، ابوہریرہ، ابن عباس، ابن عمر اور عبداللہ ابن جعفر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ ان لوگوں نے کتے کی قیمت کوناجائزجاناہے ،یہی شافعی ،احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔اوربعض اہل علم نے شکاری کتے کی قیمت کی اجازت دی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : «كسب الحجام خبيث» میں «خبيث» کا لفظ حرام ہونے کے مفہوم میں نہیں ہے بلکہ گھٹیا اور غیرشریفانہ ہونے کے معنی میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محیصہ رضی اللہ عنہ کو یہ حکم دیا کہ پچھنا لگانے کی اجرت سے اپنے اونٹ اور غلام کو فائدہ پہنچاؤ، نیز آپ نے خود پچھنا لگوایا اور لگانے والے کو اس کی اجرت بھی دی، لہذا پچھنا لگانے والے کی کمائی کے متعلق خبیث کا لفظ ایسے ہی ہے جیسے آپ نے لہسن اور پیاز کو خبیث کہا باوجود یہ کہ ان دونوں کااستعمال حرام نہیں ہے، اسی طرح حجام کی کمائی بھی حرام نہیں ہے یہ اور بات ہے کہ غیرشریفانہ ہے۔ یہاں «خبيث» بمعنی حرام ہے۔ ۲؎ : چونکہ زنا فحش امور اور کبیرہ گناہوں میں سے ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی ناپاک اور حرام ہے اس میں کوئی فرق نہیں کہ زانیہ لونڈی ہو یا آزاد ہو۔ ۳؎ : کتا چونکہ نجس اور ناپاک جانور ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی قیمت بھی ناپاک ہو گی، اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ شریعت نے اس برتن کو جس میں کتا منہ ڈال دے سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا ہے جس میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونا بھی شامل ہے، اسی سبب کتے کی خرید و فروخت اور اس سے فائدہ اٹھانا منع ہے، الا یہ کہ کسی شدید ضرورت سے ہو مثلاً گھر جائداد اور جانوروں کی حفاظت کے لیے ہو۔ پھر بھی قیمت لینا گھٹیا کام ہے، ہدیہ کر دینا چاہیے۔