You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ مُحَيِّصَةَ أَخَا بَنِي حَارِثَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِجَارَةِ الْحَجَّامِ فَنَهَاهُ عَنْهَا فَلَمْ يَزَلْ يَسْأَلُهُ وَيَسْتَأْذِنُهُ حَتَّى قَالَ اعْلِفْهُ نَاضِحَكَ وَأَطْعِمْهُ رَقِيقَكَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَأَبِي جُحَيْفَةَ وَجَابِرٍ وَالسَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ مُحَيِّصَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ و قَالَ أَحْمَدُ إِنْ سَأَلَنِي حَجَّامٌ نَهَيْتُهُ وَآخُذُ بِهَذَا الْحَدِيثِ
Narrated Ibn Muhayyisah of Banu Harithah: From his father, that he sought permission from the Prophet (ﷺ) to take the wages for cupping and he (ﷺ) forbade him from it. He continued asking him and seeking his permission until he said: Use it to give fodder to your water-carrying camels, and to feed your slaves. [He said:] There are narrations on this topic from Rafi' bin Khadij, Abu Juhaifah, Jabir, and As-Sa'ib bin Yazid. [Abu 'Eisa said:] The Hadith of Muhayyisah is a Hasan Sahih Hadith. This is acted upon according to some of the people of knowledge. Ahmad said: If I am asked for something by cupper then I deny him, acting upon this Hadith.
محیصہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرمﷺسے پچھنالگانے والے کی اجرت کی اجازت طلب کی، توآپ نے انہیں اس سے منع فرمایا ۱؎ لیکن وہ بار بار آپ سے پوچھتے اور اجازت طلب کرتے رہے یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: اسے اپنے اونٹ کے چارہ پرخرچ کرو یا اپنے غلام کو کھلادو۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- محیصہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں رافع بن خدیج ، جحیفہ ، جابر اور سائب بن یزید سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے،۴- احمد کہتے ہیں: اگرمجھ سے کوئی پچھنا لگانے والا مزدوری طلب کرے تومیں نہیں دونگااور دلیل میں یہی حدیث پیش کروں گا۔
وضاحت: ۱؎ : یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ یہ ایک گھٹیا اور غیر شریفانہ عمل ہے، جہاں تک اس کے جواز کا معاملہ ہے تو آپ نے خود ابوطیبہ کو پچھنا لگانے کی اجرت دی ہے جیسا کہ کہ اگلی روایت سے واضح ہے، جمہور اسی کے قائل ہیں اور ممانعت والی روایت کو نہیں تنزیہی پر محمول کرتے ہیں یا کہتے ہیں کہ وہ منسوخ ہے۔