You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ وَهَبَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامَيْنِ أَخَوَيْنِ فَبِعْتُ أَحَدَهُمَا فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ مَا فَعَلَ غُلَامُكَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ رُدَّهُ رُدَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ التَّفْرِيقَ بَيْنَ السَّبْيِ فِي الْبَيْعِ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي التَّفْرِيقِ بَيْنَ الْمُوَلَّدَاتِ الَّذِينَ وُلِدُوا فِي أَرْضِ الْإِسْلَامِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ وَرُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ أَنَّهُ فَرَّقَ بَيْنَ وَالِدَةٍ وَوَلَدِهَا فِي الْبَيْعِ فَقِيلَ لَهُ فِي ذَلِكَ فَقَالَ إِنِّي قَدْ اسْتَأْذَنْتُهَا بِذَلِكَ فَرَضِيَتْ
Narrated 'Ali : The Messenger of Allah (ﷺ) gave me two boys who were brothers, so I sold one of them, and the Messenger of Allah (ﷺ) said to me: 'O, 'Ali! What happened to your boy?' So I informed him, and he said: 'Return him, return him.' [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Gharib. Some of the people of knowledge among the Companions of the Prophet (ﷺ) and others, disliked separating between the captives when selling them. Some of the people of knowledge permitted separating the children that were born in the land of Islam, but the first view is more correct. It has been related that Ibrahim An-Nakha'i seperated a mother and her child in a sale, so he was asked about that. He said: I sought her permission for that and she approved
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے مجھے دوغلام دیئے جو آپس میں بھائی تھے، میں نے ان میں سے ایک کو بیچ دیا، پھر رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے پوچھا: علی! تمہارا غلام کیا ہوا؟ میں نے آپ کو بتایا (کہ میں نے ایک کوبیچ دیا ہے) تو آپ نے فرمایا: اُسے واپس لوٹالو،اُسے واپس لوٹالو۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم بیچتے وقت (رشتہ دار) قیدیوں کے درمیان جدائی ڈالنے کوناجائزکہا ہے،۳- اوربعض اہل علم نے ان لڑکوں کے درمیان جدائی کو جائزقراردیا ہے جو سرزمین اسلام میں پیداہوئے ہیں۔ پہلاقول ہی زیادہ صحیح ہے، ۴- ابراہیم نخعی سے مروی ہے کہ انہوں نے بیچتے وقت ماں اور اس کے لڑکے کے درمیان تفریق ،چنانچہ ان پر یہ اعتراض کیاگیا تو انہوں نے کہا: میں نے اس کی ماں سے اس کی اجازت مانگی تو وہ اس پر راضی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/التجارات ۴۶ (۲۲۴۹)، (تحفة الأشراف : ۱۰۲۸۵)، و مسند احمد (۱/۱۰۲)