You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ الْمَلِكِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ لِابْنِ عُمَرَ اذْهَبْ فَاقْضِ بَيْنَ النَّاسِ قَالَ أَوَ تُعَافِينِي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ فَمَا تَكْرَهُ مِنْ ذَلِكَ وَقَدْ كَانَ أَبُوكَ يَقْضِي قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَ قَاضِيًا فَقَضَى بِالْعَدْلِ فَبِالْحَرِيِّ أَنْ يَنْقَلِبَ مِنْهُ كَفَافًا فَمَا أَرْجُو بَعْدَ ذَلِكَ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ عِنْدِي بِمُتَّصِلٍ وَعَبْدُ الْمَلِكِ الَّذِي رَوَى عَنْهُ الْمُعْتَمِرُ هَذَا هُوَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ
Abdullah bin Mawhab narrated that 'Uthman said to Ibn 'Umar: Go and judge between the people. So he said: Perhaps you can excuse me (from that) O Commander of the Believers! He said: Why do you have an aversion for that when your father judged? He said: I heard the Messenger of Allah saying: 'Whoever was a judge and judged with justice, it still would have been better for him to have turned away from it completely.' What do I want after that?' (Daif).
عبداللہ بن موہب کہتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: جاؤ(قاضی بن کر) لوگوں کے درمیان فیصلے کرو، انہوں نے کہا: امیرالمومنین! کیاآپ مجھے معاف رکھیں گے،عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا:تم اسے کیوں برا سمجھتے ہو،تمہارے باپ تو فیصلے کیا کرتے تھے؟ اس پر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سناہے: جوقاضی ہوا اوراس نے عدل انصاف کے ساتھ فیصلے کئے تو لائق ہے کہ وہ اس سے برابر سرابر چھوٹ جائے(یعنی نہ ثواب کامستحق ہونہ عقاب کا) اس کے بعد میں(بھلائی کی)کیا امید رکھوں ،حدیث میں ایک قصہ بھی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث غریب ہے، میرے نزدیک اس کی سندمتصل نہیں ہے۔ اور عبدالملک جس سے معتمر نے اِسے روایت کیا ہے عبدالملک بن ابی جمیلہ ہیں،۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۷۲۸۸)