You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ الْمُلاَئِيُّ، عَنْ الاَعْمَشِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ لَمْ يَرْفَعْ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنْ الأرْضِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ الأعْمَشِ، عَنْ أَنَسٍ هَذَا الْحَدِيثَ. وَرَوَى وَكِيعٌ وَأَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ عَنْ الأعْمَشِ قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ لَمْ يَرْفَعْ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنْ الأرْضِ . وَكِلاَالْحَدِيثَيْنِ مُرْسَلٌ، وَيُقَالُ: لَمْ يَسْمَعْ الأعْمَشُ مِنْ أَنَسٍ وَلاَ مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ. وَقَدْ نَظَرَ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: رَأَيْتُهُ يُصَلِّي، فَذَكَرَ عَنْهُ حِكَايَةً فِي الصَّلاَةِ. وَالأَعْمَشُ اسْمُهُ - سُلَيْمَانُ بْنُ مِهْرَانَ أَبُومُحَمَّدٍ الْكَاهِلِيُّ - وَهُوَ مَوْلًى لَهُمْ. قَالَ الأَعْمَشُ: كَانَ أَبِي حَمِيلاً فَوَرَّثَهُ مَسْرُوقٌ
Anas, may Allah Most High be pleased with him, said: When the Prophet wanted to relieve himself, he would not raise his garment until he was close to the ground.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو جب تک زمین سے بالکل قریب نہ ہوجاتے اپنے کپڑے نہیں اٹھاتے تھے۔دوسری سندمیں اعمش سے روایت ہے، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تواپنے کپڑے جب تک زمین سے قریب نہیں ہوجاتے نہیں اٹھاتے تھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ دونوں احادیث مرسل ہیں، اس لیے کہ کہاجاتاہے: دونوں احادیث کے راوی سلیمان بن مہران الأعمش نے نہ ہی تو انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سماعت کی ہے اور نہ ہی کسی اورصحابی سے ، صرف اتناہے کہ انس کوصرف انہوں نے دیکھا ہے، اعمش کہتے ہیں کہ میں نے انہیں صلاۃپڑھتے دیکھاہے پھر ان کی صلاۃ کی کیفیت بیان کی ۔
وضاحت: ۱؎ : یہاں مرسل سے ” منقطع “ مراد ہے، اس کی تشریح خود امام ترمذی نے کر دی ہے کہ اعمش کا انس رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے، ویسے عام اصطلاحی مرسل : وہ حدیث ہوتی ہے جس کی سند کے آخر سے تابعی کے بعد والا راوی ساقط ہو، ایسی روایت ضعیف ہوتی ہے کیونکہ اس میں اتصال سند مفقود ہوتا ہے جو صحیح حدیث کی ایک لازمی شرط ہے، اسی طرح محذوف راوی کا کوئی تعین نہیں ہوتا، ممکن ہے وہ کوئی غیر صحابی ہو، اس صورت میں اس کے ضعیف ہونے کا احتمال بڑھ جاتا ہے۔ اور انقطاع کا مطلب یہ ہے کہ سند میں کوئی راوی چھوٹا ہوا ہے۔