You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اسْتُكْرِهَتْ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَرَأَ عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَدَّ وَأَقَامَهُ عَلَى الَّذِي أَصَابَهَا وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّهُ جَعَلَ لَهَا مَهْرًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ وَلَا أَدْرَكَهُ يُقَالُ إِنَّهُ وُلِدَ بَعْدَ مَوْتِ أَبِيهِ بِأَشْهُرٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ لَيْسَ عَلَى الْمُسْتَكْرَهَةِ حَدٌّ
Narrated 'Abdul-Jabbar bin Wa'il bin Hujr: That his father said: A woman was forced to commit illegal sexual relations during the time of the Messenger of Allah (ﷺ). The Messenger of Allah (ﷺ) did not enforce the legal punishment upon her, but he enforced it upon the one who had done it to her. And the narrator did not mention him assigning a dowry to her.
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکے زمانے میں ایک عورت کے ساتھ زبردستی زنا کیا گیا، تو رسول اللہ ﷺ نے اسے حدسے بری کردیا اورزانی پر حدجاری کی، راوی نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ آپ نے اسے کچھ مہربھی دلایاہو ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ، اس کی اسناد متصل نہیں ہے ،۲- یہ حدیث دوسری سندسے بھی آئی ہے، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا : عبدالجباربن وائل بن حجر کاسماع ان کے باپ سے ثابت نہیں ہے ، انہوں نے اپنے والد کازمانہ نہیں پایاہے، کہاجاتاہے کہ وہ اپنے والد کی موت کے کچھ مہینے بعدپیداہوئے، ۳-صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اور کچھ دوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے کہ جس سے جبراً زناکیا گیا ہو اس پر حدواجب نہیں ہے۔
وضاحت: ۱؎ : لیکن دوسری احادیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جماع کے بدلے اس عورت کو کچھ دلایا بھی ہے۔