You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُرْسِلُ كِلَابًا لَنَا مُعَلَّمَةً قَالَ كُلْ مَا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ قَتَلْنَ قَالَ وَإِنْ قَتَلْنَ مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ غَيْرُهَا قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ قَالَ مَا خَزَقَ فَكُلْ وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ نَحْوَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ وَسُئِلَ عَنْ الْمِعْرَاضِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Narrated 'Adi bin Hatim: I said: 'O Messenger of Allah! We send our trained dogs to catch game for us.' He said: 'Eat what it catches for you.' I said: 'O Messenger of Allah, and if they kill it?' He said: 'Even if they kill it, as long as they are not accompanied by some other dogs besides them.' He said: I said: 'O Messenger of Allah! We hunt with the Mir'ad.' He said: 'Eat of the game what the Mir'ad pierces, but whatever is struck by its broad side, then do not eat it.'
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول!ہم لوگ اپنے سدھائے ۱؎ ہوئے کتے (شکارکے لیے) روانہ کرتے ہیں(یہ کیا ہے؟) آپ نے فرمایا: وہ جو کچھ تمہارے لیے روک رکھیں اسے کھاؤ، میں نے عر ض کیا : اللہ کے رسول! اگرچہ وہ شکار کو مارڈالیں؟ آپ نے فرمایا: اگرچہ وہ (شکار کو) مارڈالیں (پھربھی حلال ہے) جب تک ان کے ساتھ دوسرا کتا شریک نہ ہو، عدی بن حاتم کہتے ہیں: میں نے عر ض کیا:اللہ کے رسول! ہم لوگ معراض(ہتھیار کی چوڑان )سے شکارکرتے ہیں،(اس کا کیا حکم ہے؟)آپ نے فرمایا: جو(ہتھیارکی نوک سے)پھٹ جائے اسے کھاؤ اورجو اس کے عرض (بغیردھاردارحصے یعنی چوڑان)سے مرجائے اسے مت کھاؤ۔ اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث روایت کی گئی ہے،مگراس میں ہے و سئل عن المعراض (یعنی آپ سے معراض کے بارے میں پوچھاگیا)۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : سدھائے ہوئے جانور کا مطلب ہے کہ جب اسے شکار پر چھوڑا جائے تو دوڑتا ہوا جائے، جب روک دیا جائے تو رک جائے اور بلایا جائے تو واپس آ جائے۔ اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے : (۱) سدھائے ہوئے کتے کا شکار مباح اور حلال ہے۔ (۲) کتا مُعَلَّم ہو یعنی اسے شکار کی تعلیم دی گئی ہو۔ (۳) اس سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لیے بھیجا گیا ہو پس اگر وہ خود سے بلا بھیجے شکار کر لائے تو اس کا کھانا حلال نہیں، یہی جمہور علماء کا قول ہے۔ (۴) کتے کو شکار پر بھیجتے وقت بسم اللہ کہا گیا ہو۔ (۵) سکھائے ہوئے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شکار میں شریک نہ ہو اگر دوسرا شریک ہے تو حرمت کا پہلو غالب ہو گا اور یہ شکار حلال نہ ہو گا۔ (۶) کتا شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لیے محفوظ رکھے تب یہ شکار حلال ہو گا ورنہ نہیں۔