You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَدَّ بَعِيرٌ مِنْ إِبِلِ الْقَوْمِ وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا بِهِ هَكَذَا حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَبَايَةَ عَنْ أَبِيهِ وَهَذَا أَصَحُّ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهَكَذَا رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ نَحْوَ رِوَايَةِ سُفْيَانَ
Narrated Rafi' bin Khadij: We were with the Prophet (ﷺ) on journey when the camel that belonged to some people ran away and they did not have a horse. So a man shot it with an arrow and Allah stopped it. The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Of these beasts there are some that are as wild as wild animals. So if one of them does this, then treat it similarly.' Another chain from Rafi' bin Khadij from the Prophet (ﷺ) and it is similar, but (the narrator) did not mention in it Abayah from his father. and this is more correct.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرمﷺ کے ہمراہ ایک سفر میں تھے، لوگوں کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ بدک کربھاگ گیا، ان کے پاس گھوڑے بھی نہ تھے، ایک آدمی نے اس کو تیرمارا سو اللہ نے اس کو روک دیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان چوپایوں میں جنگلی جانوروں کی طرح بھگوڑے بھی ہوتے ہیں، اس لیے اگران میں سے کوئی ایسا کرے (یعنی بدک جائے) تو اس کے ساتھ اسی طرح کرو ۱؎ ۔ اس سند سے بھی رافع رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں یہ نہیں ذکرہے کہ عبایہ نے اپنے والد سے روایت کی، یہ زیادہ صحیح ہے،۱- اہل علم کا اسی پر عمل ہے،۲- اسی طرح شعبہ نے اسے سعید بن مسروق سے سفیان کی حدیث کی طرح روایت ہے ۲؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی اس پر ”بسم اللہ“ پڑھ کر تیر چلاؤ اور تیر لگ جانے پر اسے کھاؤ، کیونکہ بھاگنے اور بے قابو ہونے کی صورت میں اس کے جسم کا ہر حصہ محل ذبح ہے، گویا یہ اس شکار کی طرح ہے جو بے قابو ہو کر بھاگتا ہے۔ ۲؎ : یعنی : عبایہ کے والد کے تذکرہ کے بغیر، جیسے سفیان نے روایت کی ہے۔