You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ الْمُطَّلِبِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَضْحَى بِالْمُصَلَّى فَلَمَّا قَضَى خُطْبَتَهُ نَزَلَ عَنْ مِنْبَرِهِ فَأُتِيَ بِكَبْشٍ فَذَبَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ وَقَالَ بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ هَذَا عَنِّي وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ إِذَا ذَبَحَ بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَالْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ يُقَالُ إِنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ جَابِرٍ
Narrated Jabir bin 'Abdullah: I attended the Eid Al-Adha' with the Prophet (ﷺ) at the Musalla. When he finished his Khutbah, he descended from his Minbar and was given a male sheep. The Messenger of Allah (ﷺ) slaughtered it with his hand and said: 'Bismillah, Wa Allahu Akbar, this from me and whoever does not slaughter from my Ummah.'
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ عیدالاضحی کے دن عیدگاہ گیا، جب آپ خطبہ ختم کرچکے تو منبرسے نیچے اترے، پھر ایک مینڈھالایاگیا تو آپﷺ نے اس کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، اور(ذبح کرتے وقت ) یہ کلمات کہے : بِسْمِ اللہِ، وَاللہُ أَکْبَرُ،ہَذَا عَنِّی وَعَمَّنْ لَمْ یُضَحِّ مِنْ أُمَّتِی ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- اہل علم صحابہ اوردیگرلوگوں کا اسی پرعمل ہے کہ جانورذبح کرتے وقت آدمی یہ کہے بسم اللہ واللہ اکبرابن مبارک کا بھی یہی قول ہے، کہاجاتاہے،۳- راوی مطلب بن عبداللہ بن حنطب کاسماع جابرسے ثابت نہیں ہے۔
وضاحت: ۱؎ : میں اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اور اللہ سب سے بڑا ہے، یہ میری طرف سے اور میری امت کے ان لوگوں کی طرف سے ہے، جنہوں نے قربانی نہیں کی ہے۔ (یہ آخری جملہ اس بابت واضح اور صریح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے ان افراد کی طرف سے قربانی کی جو زندہ تھے اور مجبوری کی وجہ سے قربانی نہیں کر سکے تھے، اس میں مردہ کو شامل کرنا زبردستی ہے)