You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا يَصِحُّ لِأَنَّ الزُّهْرِيَّ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْهُمْ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ وَابْنُ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَرْقَمَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُحَمَّدٌ وَالْحَدِيثُ هُوَ هَذَا
Narrated 'Aishah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: There is no vowing for disobedience, and its atonement is the atonement of an oath.
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: معصیت کے کاموں میں نذر جائز نہیں ہے، اوراس کا کفارہ وہی ہے جو قسم کاکفارہ ہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح نہیں ہے ، اس لیے کہ زہری نے اس کو ابو سلمہ سے نہیں سناہے ،۲- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کویہ کہتے ہوئے سناہے کہ اس حدیث کو کئی لوگوں نے روایت کیا ہے، انہیں میں موسیٰ بن عقبہ اورابن ابی عتیق ہیں،ان دونوں نے زہری سے بطریق: سلمان بن أرقم، عن یحیی بن أبی کثیر، عن أبی سلمۃ، عن عائشۃ، عن النبی ﷺ روایت کی ہے، محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں : وہ حدیث یہی ہے، (اور آگے آرہی ہے)۳- اس باب میں ابن عمر، جابراورعمران بن حصین رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی معصیت کی نذر پوری نہیں کی جائے گی، البتہ اس میں قسم کا کفارہ دینا ہو گا، نذر کی اصل انذار ہے جس کے معنی ڈرانے کے ہیں، امام راغب فرماتے ہیں کہ نذر کے معنی کسی حادثہ کی وجہ سے ایک غیر واجب چیز کو اپنے اوپر واجب کر لینے کے ہیں، قسم کے کفارے کا ذکر اس آیت کریمہ میں ہے : «لا يؤاخذكم الله باللغو في أيمانكم ولكن يؤاخذكم بما عقدتم الأيمان فكفارته إطعام عشرة مساكين من أوسط ما تطعمون أهليكم أو كسوتهم أو تحرير رقبة فمن لم يجد فصيام ثلاثة أيام ذلك كفارة أيمانكم إذا حلفتم» ” اللہ تعالیٰ تمہاری قسموں میں لغو قسم پر تم سے مواخذہ نہیں فرماتا لیکن مواخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو موکد کر دو، اس کا کفارہ دس مساکین کو اوسط درجہ کا جو خود کھاتے ہیں وہ کھانا کھلا نا یا کپڑے پہنانا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے، پس جو شخص یہ نہ پائے تو اسے تین روزے رکھنے ہوں گے، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھا لو میں ہے “ (المائدة : ۸۹)، یہ حدیث معصیت کی نذر میں کفارہ کے واجب ہونے کا تقاضا کرتی ہے، امام احمد اور اسحاق بن راہویہ کی یہی رائے ہے مگر جمہور علماء اس کے مخالف ہیں، ان کے نزدیک وجوب سے متعلق احادیث ضعیف ہیں، لیکن شارح ترمذی کہتے ہیں کہ باب کی اس حدیث کے بہت سے طرق ہیں، ان سے حجت پکڑی جا سکتی ہے۔ «واللہ اعلم»