You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ وَقَطَعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا وَلَمْ يَرَوْا بَأْسًا بِقَطْعِ الْأَشْجَارِ وَتَخْرِيبِ الْحُصُونِ وَكَرِهَ بَعْضُهُمْ ذَلِكَ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَنَهَى أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ أَنْ يَقْطَعَ شَجَرًا مُثْمِرًا أَوْ يُخَرِّبَ عَامِرًا وَعَمِلَ بِذَلِكَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدَهُ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا بَأْسَ بِالتَّحْرِيقِ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ وَقَطْعِ الْأَشْجَارِ وَالثِّمَارِ و قَالَ أَحْمَدُ وَقَدْ تَكُونُ فِي مَوَاضِعَ لَا يَجِدُونَ مِنْهُ بُدًّا فَأَمَّا بِالْعَبَثِ فَلَا تُحَرَّقْ و قَالَ إِسْحَقُ التَّحْرِيقُ سُنَّةٌ إِذَا كَانَ أَنْكَى فِيهِمْ
Narrated Ibn 'Umar: The Messenger of Allah (ﷺ) burnt the palm trees of Bani Nadir and cut them down at Al-Buwairah. So Allah revealed: Whatever you cut down of their palm trees, or you left them standing on their trunks, then it was by the permission of Allah, and in the order to disgrace the rebellious.(59:5)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنونضیرکے کھجوروں کے درخت جلوا اور کٹوا دیئے ۱؎ ، یہ مقام بویرہ کا واقعہ ہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی {مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِینَۃٍ أَوْ تَرَکْتُمُوہَا قَائِمَۃً عَلَی أُصُولِہَا فَبِإِذْنِ اللَّہِ وَلِیُخْزِیَ الْفَاسِقِینَـ} (الحشر: ۵) (مسلمانو!) (یہود بنی نضیرکے) کھجوروں کے درخت جوکاٹ ڈالے ہیں یا ان کو ہاتھ بھی نہ لگایا اوراپنے تنوں پر ہی ان کو کھڑا چھوڑدیا تو یہ سب اللہ کے حکم سے تھا اور اللہ عزوجل کو منظورتھاکہ وہ نافرمانوں کو ذلیل کرے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے ،۳- بعض اہل علم کایہی مسلک ہے، وہ درخت کاٹنے اورقلعے ویران کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہیں،۴- بعض اہل علم اس کو مکروہ سمجھتے ہیں، اوزاعی کا یہی قول ہے ،۵- اوزاعی کہتے ہیں: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یزید کو پھل دار درخت کاٹنے اورمکان ویران کرنے سے منع کیا، ان کے بعد مسلمانوں نے اسی پرعمل کیا،۶- شافعی کہتے ہیں: دشمن کے ملک میں آگ لگانے ، درخت اورپھل کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۲؎ ۔۷- احمدکہتے ہیں: اسلامی لشکرکبھی کبھی ایسی جگہ ہوتا ہے جہاں اس کے سواکوئی چارہ نہیں ہوتا، لیکن بلاضرورت آگ نہ لگائی جائے،۸- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: آگ لگاناسنت ہے ، جب یہ کافروں کی ہار ورسوائی کاباعث ہو۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنگی ضرورت کی بنا پر پھلدار درختوں کو جلوانا اور کٹوانا جائز ہے، لیکن بلا ضرورت عام حالات میں انہیں کاٹنے سے بچنا چاہیئے۔ ۲؎ : یعنی جب اسلامی لشکر کے لیے کچھ ایسے حالات پیدا ہو جائیں کہ درختوں کے جلانے اور مکانوں کے ویران کرنے کے سوا ان کے لیے دوسرا کوئی راستہ نہ ہو تو ایسی صورت میں ایسا کرنا جائز ہے۔