You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ وَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَرَبَاحٍ وَيُقَالُ رِيَاحُ بْنُ الرَّبِيعِ وَالْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَالصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ كَرِهُوا قَتْلَ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْبَيَاتِ وَقَتْلِ النِّسَاءِ فِيهِمْ وَالْوِلْدَانِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرَخَّصَا فِي الْبَيَاتِ
Narrated Ibn 'Umar: That a woman was found killed in one of the expeditions of the Messenger of Allah (ﷺ), so the Messenger of Allah (ﷺ) rebuked that, and he prohibited killing women and children. There are narrations on this topic from Buraidah and Rabah - and they say he was Riyah - bin Ar-Rabi', Al-Aswad bin Sari', Ibn 'Abbas, and As-Sa'b bin Jaththamah. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih. This is acted upon according to some of the people of knowledge among the Companions of the Prophet (ﷺ) and others. They disliked killing women and children. This is the view of Sufyan Ath-Thawri and Ash-Shafi'i. Some of the people of knowledge made an exception for killing the women who had children with them during night attacks, this is the view of Ahmad and Ishaq, they permitted it in night attacks.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : رسول اللہ ﷺکے کسی غزوے میں ایک عورت مقتول پائی گئی ،تو آپ ﷺنے اس کی مذمت کی اورعورتوں وبچوں کے قتل سے منع فرمایا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں بریدہ ، رباح ، ان کو رباح بن ربیع بھی کہتے ہیں، اسود بن سریع ابن عباس اورصعب بن جثامہ سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- بعض اہل علم صحابہ اوردوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے ، یہ لوگ عورتوں اوربچوں کے قتل کوحرام سمجھتے ہیں، سفیان ثوری اورشافعی کا بھی یہی قول ہے،۴- کچھ اہل علم نے رات میں ان پر چھاپہ مارنے کی اوراس میں عورتوں اوربچوں کے قتل کی رخصت دی ہے، احمداوراسحاق بن راہویہ کایہی قول ہے، ان دونوں نے رات میں چھاپہ مارنے کی رخصت دی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : عورت کے قتل کرنے کی حرمت پر سب کا اتفاق ہے، ہاں ! اگر وہ شریک جنگ ہو کر لڑے تو ایسی صورت میں عورت کا قتل جائز ہے۔