You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ إِذَا غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَتَوَارَتْ بِالْحِجَابِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَالصُّنَابِحِيِّ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَأَنَسٍ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَأَبِي أَيُّوبَ وَأُمِّ حَبِيبَةَ وَعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَحَدِيثُ الْعَبَّاسِ قَدْ رُوِيَ مَوْقُوفًا عَنْهُ وَهُوَ أَصَحُّ وَالصُّنَابِحِيُّ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَاحِبُ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ اخْتَارُوا تَعْجِيلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ وَكَرِهُوا تَأْخِيرَهَا حَتَّى قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَيْسَ لِصَلَاةِ الْمَغْرِبِ إِلَّا وَقْتٌ وَاحِدٌ وَذَهَبُوا إِلَى حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ صَلَّى بِهِ جِبْرِيلُ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ
Salmah bin AI-Akwa narrated: Allah's Messenger prayed Maghrib when the sun had set and it (the sun) had hidden in the veil (of darkness).
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ مغرب اس وقت پڑھتے جب سورج ڈوب جاتا اور پردے میں چھپ جاتا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سلمہ بن الاکوع والی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر ، صنابحی، زید بن خالد ، انس ، رافع بن خدیج ، ابوایوب ، ام حبیبہ، عباس بن عبدالمطلب اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳-عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث ان سے موقوفاً روایت کی گئی ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے،۴- اور صنابحی نے نبی اکرمﷺ سے نہیں سناہے، وہ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور کے ہیں، ۵- اور یہی قول صحابہ کرام اور ان کے بعد تابعین میں سے اکثر اہل علم کا ہے، ان لوگوں نے صلاۃِ مغرب جلدی پڑھنے کو پسند کیا ہے اور اسے مؤخر کرنے کو مکروہ سمجھاہے، یہاں تک کہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مغرب کاایک ہی وقت ہے ۲؎ ، یہ تمام حضرات نبی اکرمﷺ کی اس حدیث کی طرف گئے ہیں جس میں ہے کہ جبرئیل نے آپ کو صلاۃ پڑھائی اوریہی ابن مبارک اور شافعی کا قول ہے۔