You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ نَحْوَ مَا قَالَ فِي الْأَوَّلِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ قَالَ فَرَكِبَتْ أُمُّ حَرَامٍ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ هِيَ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ وَهِيَ خَالَةُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ
Narrated Ishaq bin 'Abdullah bin Abi Talhah: That he heard Anas [bin Malik] saying: The Messenger of Allah (ﷺ) used to visit Umm Haram bint Milhan, who would offer him meals. Umm Haram was the wife of 'Ubadah bin As-Samit. Once the Messenger of Allah (ﷺ) visited her and she provide him with some food and started inspecting this head for lice. Then the Messenger of Allah (ﷺ) slept and afterwards he awoke smiling. She said: 'I said: What causes you to smile, O the Messenger of Allah (ﷺ) ? He said: Some of my followers who were displayed before me )in a dream) as fighters in Allah's cause, riding on a ship this ocean who were kings upon thrones, or like kings upon thrones. I said: O Messenger of Allah! Supplicate to Allah to make me among them.' So he supplicated for her. Then he lay down his head to sleep. Then he woke up and he was smiling. She said: 'So I said to him: What causes you to smile, O the Messenger of Allah (ﷺ)? He said: Some of my followers who were displayed before me (in a dream) as fighters in Allah's cause, and he said similar to what he said earlier. She said: 'I said: O Messenger of Allah! Supplicate to Allah to make me among them. He said: You are the earlier ones.' He said: So Umm Haram rode on the sea during the time of Mu'awiyah bin Abu Sufyan. She was thrown from the riding animal after she arrived from the ocean voyage, and she died. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih. Umm Haram bint Milhan is the daughter of Umm Sulaim, the maternal aunt of Anas bin Malik.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺام حرام بنت ملحان کے گھر جب بھی جاتے، وہ آپ کو کھانا کھلاتیں ، ام حرام رضی اللہ عنہا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے عقدمیں تھیں، ایک دن رسول اللہ ﷺ ان کے پاس گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر میں جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں ، آپ سوگئے، پھر آپﷺ بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے ،ام حرام کہتی ہیں: میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کو کیا چیز ہنسارہی ہے ؟ آپ نے (جواب میں) فرمایا: میرے سامنے میری امت کے کچھ مجاہدین پیش کئے گئے، وہ اس سمندرکے سینہ پر سوارتھے، تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ لگتے تھے۔ راوی کو شک ہے کہ آ پ نے ملوک علی الأسرۃ کہا، یا مثل الملوک علی الأسرۃ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ سے دعاء کردیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں کردے ، چنانچہ آپ نے ان کے لیے دعافرمائی، آپ پھراپناسررکھ کرسوگئے، پھر ہنستے ہوئے بیدارہوئے ،میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کوکیا چیزہنسارہی ہے؟ فرمایا: میرے سامنے میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں جہادکرتے ہوئے پیش کئے گئے، آپ نے اسی طرح فرمایا جیسے اس سے پہلے فرمایاتھا،میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول!اللہ سے دعاء کردیجئے کہ مجھے ان لوگوں میں کردے ، آپ نے فرمایا: تم (سمندرمیں)پہلے(جہادکرنے) والے لوگوں میں سے ہو۔انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں ام حرام سمندری سفر پر (ایک جہاد میں) نکلیں تو وہ سمندرسے نکلتے وقت اپنی سواری سے گرگئیں اور ہلاک ہوگئیں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- ام حرام بنت ملحان ام سلیم کی بہن اورانس بن مالک کی خالہ ہیں،(اورنبی اکرمﷺکے ننہال میں سے قریبی رشتہ دارتھیں)۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد ۳ (۲۷۸۸)، و ۸ (۲۷۹۹)، و ۶۳ (۲۸۷۷)، و ۷۵ (۲۸۹۴)، والاستئذان ۴۱ (۶۶۲۸۲)، والتعبیر۱۲ (۷۰۰۱)، صحیح مسلم/الإمارة ۴۹ (۲۹۱۲)، سنن ابی داود/ الجہاد ۱۰ (۲۴۹۰)، سنن النسائی/الجہاد ۴۰ (۳۱۷۳)، سنن ابن ماجہ/الجہاد ۱۰ (۲۷۷۶)، (تحفة الأشراف : ۱۹۹) و موطا امام مالک/الجہاد ۱۸ (۳۹)، و مسند احمد (۳/۲۶۴)، و انظر أیضا: ۶/۳۶۱، ۴۲۳، ۴۳۵)