You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَقُتَيْبَةُ، قَالاَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ لِحَاجَتِهِ، فَقَالَ: "الْتَمِسْ لِي ثَلاَثَةَ أَحْجَارٍ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ بِحَجَرَيْنِ وَرَوْثَةٍ، فَأَخَذَ الْحَجَرَيْنِ وَأَلْقَى الرَّوْثَةَ، وَقَالَ إِنَّهَا رِكْسٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَكَذَا رَوَى قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، نَحْوَ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ. وَرَوَى مَعْمَرٌ وَعَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ. وَرَوَى زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ. وَرَوَى زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ. وَهَذَا حَدِيثٌ فِيهِ اضْطِرَابٌ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ: هَلْ تَذْكُرُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ شَيْئًا؟ قَالَ: لاَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَأَلْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَبْدِالرَّحْمَنِ:أَيُّ الرِّوَايَاتِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ أَصَحُّ؟ فَلَمْ يَقْضِ فِيهِ بِشَيْئٍ. وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا؟ فَلَمْ يَقْضِ فِيهِ بِشَيْئٍ. وَكَأَنَّهُ رَأَى حَدِيثَ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ: أَشْبَهَ، وَوَضَعَهُ فِي كِتَابِ الْجَامِعِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَصَحُّ شَيْئٍ فِي هَذَا عِنْدِي حَدِيثُ إِسْرَائِيلَ وَقَيْسٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، لإِنَّ إِسْرَائِيلَ أَثْبَتُ وَأَحْفَظُ لِحَدِيثِ أَبِي إِسْحَاقَ مِنْ هَؤُلاْءِ، وَتَابَعَهُ عَلَى ذَلِكَ قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: و سَمِعْت أَبَا مُوسَى مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَالرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ: مَا فَاتَنِي الَّذِي فَاتَنِي مِنْ حَدِيثِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ إِلاَّلِمَا اتَّكَلْتُ بِهِ عَلَى إِسْرَائِيلَ، لأَنَّهُ كَانَ يَأْتِي بِهِ أَتَمَّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَزُهَيْرٌ فِي أَبِي إِسْحَاقَ لَيْسَ بِذَاكَ لأَنَّ سَمَاعَهُ مِنْهُ بِآخِرَةٍ. قَالَ: و سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ التِّرْمِذِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ: إِذَا سَمِعْتَ الْحَدِيثَ عَنْ زَائِدَةَ وَزُهَيْرٍ فَلاَتُبَالِي أَنْ لاَتَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِهِمَا إِلاَّحَدِيثَ أَبِي إِسْحَاقَ. وَأَبُو إِسْحَاقَ اسْمُهُ: عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السَّبِيعِيُّ الْهَمْدَانِيُّ. وَأَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ، وَلاَ يُعْرَفُ اسْمُهُ.
Abdullah said: Allah's Messenger went out to relieve himself. So he said: 'Bring me tree stones.' He said, So I came with two stones and a piece of dung. So he took the two stones, and left the dung. He said: 'It is Riks (a degenerative or filthy thing).
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ قضائے حاجت کے لیے نکلے توآپ نے فرمایا: میرے لیے تین پتھرڈھونڈلاؤ،میں دوپتھراورایک گوبرکا ٹکڑالے کرآپ کی خدمت میں آیا توآپ نے دونوں پتھروں کو لے لیا اورگوبرکے ٹکڑے کو پھینک دیا اورفرمایا: یہ ناپاک ہے ۱؎ ۔(ابواسحاق سبیعی ثقہ اورمدلس راوی ہیں، بڑھاپے میں حافظہ میں اختلاط ہوگیا تھا اس لیے جن رواۃ نے ان سے اختلاط سے پہلے سنا ان کی روایت مقبول ہے ، اور جن لوگوں نے اختلاط کے بعد سنا ان کی روایت ضعیف ، یہ حدیث ابواسحاق سے ان کے تلامذہ نے مختلف انداز سے روایت کی ہے )۔امام ترمذی نے یہاں ابن مسعود کی اس حدیث کو بسنداسرائیل عن ابی اسحاق عن ابی عبیدہ عن ابن مسعود روایت کرنے کے بعد اسرائیل کی متابعت ۲؎ میں قیس بن الربیع کی روایت کا ذکرکیا ہے ، پھربسندمعمروعماربن رزیق عن ابی اسحاق عن علقمہ عن ابن مسعود کی روایت ذکرکی ہے ، پھربسندزکریابن ابی زائدہ و زہیرعن ابی اسحاق عن عبدالرحمن بن یز ید عن اسودبن یزید عن عبداللہ بن مسعود روایت ذکرکی اورفرمایا کہ اس حدیث میں اضطراب ہے ، نیز اسرائیل کی روایت کوصحیح ترین قراردیا ، یہ بھی واضح کیاکہ ابوعبیدۃ کا سماع اپنے والد ابن مسعود سے نہیں ہے پھروـاضح کیا کہ زہیرنے اس حدیث کو بسندابواسحاق عن عبدالرحمن بن الاسود عن أبیہ عن عبداللہ بن مسعود روایت کیا ہے ،گویا کہ محمدبن اسماعیل بخاری نے اپنی صحیح میں اس کو جگہ دے کر اپنی ترجیح کا ذکرکردیا ہے ، جب کہ ترمذی کا استدلال یہ ہے کہ اسرائیل و قیس عن أبی اسحاق زیادہ صحیح روایت اس لیے ہے کہ اسرائیل ابواسحاق کی حدیث کے زیادہ حافظ ومتقن ہیں ، قیس نے بھی اسرائیل کی متابعت کی ہے ، اور واضح رہے کہ زہیرنے ابواسحاق سے آخرمیں اختلاط کے بعد سناہے ،اس لیے ان کی روایت اسرائیل کی روایت کے مقابلے میں قوی نہیں ہے۳؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ جو چیز خود ناپاک و نجس ہو اس سے طہارت حاصل نہیں ہو سکتی، امام احمد اور دارقطنی کی روایت میں «ائتني بغيرها» ” اس کے بدلے دوسرا پتھر لے آؤ “ کا اضافہ ہے جس سے معلوم ہوا کہ قضائے حاجت کے بعد تین پتھر استعمال کرنا واجب ہے خواہ صفائی اس سے کم ہی میں کیوں نہ حاصل ہو جائے، اور اگر تین سے بھی مطلوبہ صفائی حاصل نہ ہو تو مزید بھی پتھر استعمال کئے جا سکتے ہیں البتہ ان کی تعداد طاق ہونی چاہیئے، آج کل صفائی کے لیے ٹشو پیپر استعمال ہوتے ہیں ان کی تعداد بھی اتنی ہی ہونی چاہیئے۔ ۲؎ : متابعت سے مراد ایک راوی کا دوسرے کے ساتھ اس حدیث کی روایت میں شریک ہونا ہے، اس کے جاننے کا یہ ہوتا ہے کہ اگر راوی ضعیف ہے تو اس کی حدیث کو تقویت حاصل ہو جاتی ہے اور اگر ثقہ ہے تو اس کا تفرد ختم ہو جاتا ہے۔ ۳؎ : واضح رہے کہ امام ترمذی نے اسرائیل کی روایت کو زہیر کی روایت پر جسے امام بخاری نے اپنی صحیح میں جگہ دی ہے تین وجہوں سے ترجیح دی ہے۔ (الف) ابواسحاق کے تلامذہ میں اسرائیل : زہیر، معمر اور دیگر لوگوں سے زیادہ ثقہ اور ابواسحاق سبیعی کی حدیث کو زیادہ یاد رکھنے والے ہیں۔ (ب) قیس بن ربیع نے اسرائیل کی متابعت کی ہے۔ (ج) اسرائیل کا سماع ابواسحاق سبیعی سے اختلاط سے پہلے ہے، ان کی آخری عمر میں نہیں ہے اس کے برخلاف زہیر کا ابواسحاق سے سماع ان کی آخری عمر میں ہے، لیکن صاحب تحفہ الأحوذی کے نزدیک یہ تینوں وجہیں محل نظر ہیں، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تحفہ الاحوذی ج ۱ ص ۲۸۔ صاحب تحفۃ الاحوذی کے معارضات کا خلاصہ یہ ہے کہ (۱) بقول امام ابوداؤد : زہیر اسرائیل کے مقابلہ میں اثبت ہیں۔ (۲) زہیر کی بھی متابعت موجود ہے بلکہ دو دو متابعت ہے۔ (۳) بقول ذہبی : امام احمد کہتے ہیں کہ زہیر نے ابواسحاق سبیعی سے اختلاط سے پہلے سنا ہے جبکہ اسرائیل نے آخری عمر میں سنا ہے، علاوہ ازیں اگر اسرائیل کی روایت کو ترجیح دیتے ہیں تو ان کی روایت ابوعبیدہ سے ہے اور ابوعبیدہ کی اپنے باپ ابن مسعود سے سماع نہیں ہے تو روایت کو ضعیف ماننا پڑے گا، جبکہ زہیر کی روایت سے حدیث متصل ہوتی ہے، اور اکثر ائمہ نے اسے صحیح ہی قرار دہا ہے۔