You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَنَا فَلَا آكُلُ مُتَّكِئًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ وَرَوَى زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ وَسُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ هَذَا الْحَدِيثَ وَرَوَى شُعْبَةُ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ
Narrated Abu Juhaidah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: As for me, I do not eat while reclining. He said: There are narrations on this topic from 'Ali, 'Abdullah bin 'Amr, and 'Abdullah bin Al-'Abbas. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih, we do not know of it except as a narration of 'Ali bin Al-Aqmar. Zakariyya bin Abi Za'idah, Sufyan bin Sa'eed, and other reported this Hadith from 'Ali bin Al-Aqmar. And Shu'bah reported this Hadith from Sufyan Ath-Thawri from 'Ali bin Al-Aqmar.
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:میں ٹیک لگاکرنہیں کھاتا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ہم اسے صرف علی بن اقمرکی روایت سے جانتے ہیں، علی بن اقمر سے اس حدیث کو زکریا بن ابی زائدہ ، سفیان بن سعید ثوری اورکئی لوگوں نے روایت کیا ہے، شعبہ نے یہ حدیث سفیان ثوری سے علی بن اقمرکے واسطہ سے روایت کی ہے،۳- اس باب میں علی ، عبداللہ بن عمرواورعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
وضاحت: ۱؎ : ٹیک لگانے کا کیا مطلب ہے ؟ اس سلسلہ میں کئی باتیں کہی جاتی ہیں : (۱) کسی ایک جانب جھک کر کھانا جیسے دائیں یا بائیں ہاتھ یا کمنی پر ٹیک لگانا، (۲) زمین پر بچھے ہوئے گدے پر اطمینان و سہولت کی خاطر آلتی پالتی مار کر بیٹھنا تاکہ کھانا زیادہ کھایا جائے، بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس طرح کے بیٹھنے کو ٹیک لگا کر بیٹھنا قرار دینا صحیح نہیں ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مستحب انداز بیٹھنے کا یہ ہے کہ پیروں کے تلوؤں پر گھٹنوں کے بل بیٹھے، یا دایاں پاؤں کھڑا رکھے اور بائیں پر بیٹھے۔