You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ وَيَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ الْأَفْرِيقِيِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحَارِثِ الصُّدَائِيِّ قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُؤَذِّنَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ فَأَذَّنْتُ فَأَرَادَ بِلَالٌ أَنْ يُقِيمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَخَا صُدَاءٍ قَدْ أَذَّنَ وَمَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ زِيَادٍ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الْأَفْرِيقِيِّ وَالْأَفْرِيقِيُّ هُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُهُ قَالَ أَحْمَدُ لَا أَكْتُبُ حَدِيثَ الْأَفْرِيقِيِّ قَالَ وَرَأَيْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ يُقَوِّي أَمْرَهُ وَيَقُولُ هُوَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ مَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ
Ziyad bin Al-Harith As-Suda'i narrated: Allah's Messenger ordered me to call the Adhan for the Fajr prayer. I called the Adhan, then Bilal wanted to call the lqamah. Allah's Messenger said: 'Indeed the brother from Suda' has called the Adhan, and whoever calls the Adhan he calls the Iqamah.'
زیاد بن حارث صدائی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھے فجرکی اذان دینے کا حکم دیا تو میں نے اذان دی، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہنی چاہی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: قبیلہ صداء کے ایک شخص نے اذان دی ہے اور جس نے اذان دی ہے وہی اقامت کہے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے، ۲- زیاد رضی اللہ عنہ کی روایت کو ہم صرف افریقی کی سند سے جانتے ہیں اور افریقی محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں۔ یحیی بن سعید قطان وغیرہ نے ان کی تضعیف کی ہے۔ احمد کہتے ہیں: میں افریقی کی حدیث نہیں لکھتا، لیکن میں نے محمد بن اسماعیل کو دیکھا وہ ان کے معاملے کوقوی قراردے رہے تھے اورکہہ رہے تھے کہ یہ مقارب الحدیث ہیں، ۳- اکثر اہل علم کا اسی پرعمل ہے کہ جو اذان دے وہی اقامت کہے ۔
وضاحت: ۱؎ : یہ حدیث ضعیف ہے، اس لیے اس کی بنا پر مساجد میں جھگڑے مناسب نہیں، اگر صحیح بھی ہو تو زیادہ سے زیادہ مستحب کہہ سکتے ہیں، اور مستحب کے لیے مسلمانوں میں جھگڑے زیبا نہیں۔