You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَوَكِيعٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهِبٍ وَقَالَ بَعْضُهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيْ رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ وَيُقَالُ ابْنُ مَوْهِبٍ عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَقَدْ أَدْخَلَ بَعْضُهُمْ بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ وَبَيْنَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ وَلَا يَصِحُّ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ وَزَادَ فِيهِ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ عِنْدِي لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُجْعَلُ مِيرَاثُهُ فِي بَيْتِ الْمَالِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ
Abudullah bin Mawhab - and some of them said- 'Abdullah bin Wahb, narrated from Tamim Ad-Dari who said: 'I asked the Messenger of Allah(S.A.W): What is the Sunnah regarding a man among the people of the Shirk who accepts Islam at the hand of a man among the Muslims?' So the Messenger of Allah(S.A.W) said: He is the closet of the people to him in his life and in his death.'
تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا: اس مشرک کے بارے میں شریعت کاکیاحکم ہے جو کسی مسلمان کے ہاتھ پراسلام لائے؟ آپﷺ نے فرمایا:وہ(مسلمان) اس (نومسلم) کی زندگی اور موت کا میں تمام لوگوں سے زیادہحق دار ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ہم اس حدیث کو صرف عبداللہ بن وہب کی روایت سے جانتے ہیں، ان کو ابن موہب بھی کہاجاتاہے، یہ تمیم داری سے روایت کرتے ہیں۔ بعض لوگوں نے عبداللہ بن وہب اور تمیم داری کے درمیان قبیصہ بن ذؤیب کو داخل کیاہے جو صحیح نہیں، یحیی بن حمزہ نے عبدالعزیز بن عمر سے یہ حدیث روایت کی ہے اور اس کی سند میں قبیصہ بن ذؤیب کا اضافہ کیا ہے، ۲- بعض اہل علم کا اسی حدیث پرعمل ہے، میرے نزدیک اس کی سند متصل نہیں ہے،۳- بعض لوگوں نے کہاہے : اس کی میراث بیت المال میں رکھی جائے گی، شافعی کا یہی قول ہے،انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی(اس) حدیث سے استدلال کیاہے إن الولاء لمن اعتق (حق ولا ء (میراث) اس شخص کو حاصل ہے جو آزاد کرے)۔