You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ عَلَى نَاقَتِهِ وَأَنَا تَحْتَ جِرَانِهَا وَهِيَ تَقْصَعُ بِجِرَّتِهَا وَإِنَّ لُعَابَهَا يَسِيلُ بَيْنَ كَتِفَيَّ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَمَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ رَغْبَةً عَنْهُمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا قَالَ و سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ لَا أُبَالِي بِحَدِيثِ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ فَوَثَّقَهُ وَقَالَ إِنَّمَا يَتَكَلَّمُ فِيهِ ابْنُ عَوْنٍ ثُمَّ رَوَى ابْنُ عَوْنٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Amr bin Kharajah narrated: The Prophet (s.a.w) gave a Khutbah upon his she-camel, while I was under the front of her neck, and she was chewing her curd, with her saliva dripping between my shoulders. I heard him saying: 'Indeed Allah, Most Blessed and Most High, has given the right due to everyone deserving a right. So there is no will for an heir, the child is for the bed, and for the fornicator is the stone.'
عمر وبن خارجہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : نبی اکرمﷺ اپنی اونٹنی پرخطبہ دے رہے تھے، اس وقت میں اس کی گردن کے نیچے تھا، وہ جگالی کررہی تھی اور اس کا لعاب میرے کندھوں کے درمیان بہہ رہاتھا، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہرحق والے کا حق دے دیاہے،کسی وارث کے لیے وصیت جائز نہیں، لڑکا (ولد زنا) بستر والے کی طرف منسوب ہوگا، اور زانی رجم کا مستحق ہے، جوشخص اپنے باپ کے علاوہ کی طرف نسبت کرے یا(غلام) اپنے مالکوں کے علاوہ کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے انہیں ناپسند کرتے ہوئے اس پر اللہ کی لعنت ہے، اللہ ایسے شخص کا نہ نفلی عبادت قبول کرے گا نہ فریضہ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- احمدبن حنبل کہتے ہیں: میں شہر بن حوشب کی حدیث کی پرواہ نہیں کرتا ہوں،۳- امام ترمذی کہتے ہیں: میں نے محمد بن اسماعیل سے شہربن حوشب کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے توثیق کی اور کہا: ان کے بارے میں ابن عون نے کلام کیاہے، پھر ابن عون نے خود ہلال بن ابوزینب کے واسطہ سے شہر بن حوشب سے روایت کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الوصایا ۵ (۳۶۷۱)، سنن ابن ماجہ/الوصایا ۶ (۲۷۱۲) (تحفة الأشراف : ۱۰۷۳۱)، و مسند احمد (۴/۱۸۶)، ۱۸۷، ۲۳۸، ۲۳۹)