You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُصْمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَقِيفٍ كَذَّابٌ وَمُبِيرٌ قَالَ أَبُو عِيسَى يُقَالُ الْكَذَّابُ الْمُخْتَارُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ وَالْمُبِيرُ الْحَجَّاجُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ الْبَلْخِيُّ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ قَالَ أَحْصَوْا مَا قَتَلَ الْحَجَّاجُ صَبْرًا فَبَلَغَ مِائَةَ أَلْفٍ وَعِشْرِينَ أَلْفَ قَتِيلٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ نَحْوَهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ وَشَرِيكٌ يَقُولُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُصْمٍ وَإِسْرَائِيلُ يَقُولُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِصْمَةَ
Ibn 'Umar narrated that the Messenger of Allah(s.a.w) said: In Thaqif there will be a great liar and destroyer.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: بنو ثقیف میں ایک جھوٹا اور ہلاک کرنے والا ہوگا ۔امام ترمذی کہتے ہیں: کہاجاتاہے کذاب اورجھوٹے سے مرادمختاربن ابی عبیدثقفی اورہلاک کرنے والا سے مراد حجاج بن یوسف ہے ۱؎ ۔اس سند سے ہشام بن حسان سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حجاج نے جن لوگوں کو باندھ کر قتل کیا تھا انہیں شمارکیا گیا تو ان کی تعدادایک لاکھ بیس ہزارتک پہنچی تھی۔امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اور یہ حدیث ابن عمر کی روایت سے حسن غریب ہے۔ شریک نے اپنے استاذ کا نام عبداللہ بن عصم بیان کیا ہے ،جب کہ اسرائیل نے عبداللہ بن عصمہ بیان کیا ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : مختار بن ابوعبید بن مسعود ثقفی کی شہرت اس وقت ہوئی جب اس نے حادثہ حسین کے بعد ان کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان محض اس غرض سے کیا کہ لوگوں کو اپنی جانب مائل کر سکے، اور امارت (حکومت) کے حصول کا راستہ آسان بنا سکے، علم و فضل میں پہلے یہ بہت مشہور تھا، آگے چل کر اس نے اپنی شیطنت کا اظہار کچھ اس طرح کیا کہ اس کے عقیدے اور دین کا بگاڑ لوگوں پر واضح ہو گیا، یہ امارت اور دنیا کا طالب تھا، بالآخر ۶۷ ھ میں مصعب بن زبیر رضی الله عنہ کے زمانے میں مارا گیا۔ حجاج بن یوسف ثقفی اپنے ظلم، قتل، اور خون ریزی میں ضرب المثل ہے، یہ عبدالملک بن مروان کا گورنر تھا، عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کا اندوہناک حادثہ اسی کے ہاتھ پیش آیا۔ مقام واسط پر ۷۵ ھ میں اس کا انتقال ہوا۔