You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْكُثُ أَبُو الدَّجَّالِ وَأُمُّهُ ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَهُمَا وَلَدٌ ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ ثُمَّ نَعَتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ فَقَالَ أَبُوهُ طِوَالٌ ضَرْبُ اللَّحْمِ كَأَنَّ أَنْفَهُ مِنْقَارٌ وَأُمُّهُ فِرْضَاخِيَّةٌ طَوِيلَةُ الْيَدَيْنِ فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ فَسَمِعْنَا بِمَوْلُودٍ فِي الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ فَذَهَبْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبَوَيْهِ فَإِذَا نَعْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمَا فَقُلْنَا هَلْ لَكُمَا وَلَدٌ فَقَالَا مَكَثْنَا ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَنَا وَلَدٌ ثُمَّ وُلِدَ لَنَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضَرُّ شَيْءٍ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمَا فَإِذَا هُوَ مُنْجَدِلٌ فِي الشَّمْسِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ وَلَهُ هَمْهَمَةٌ فَتَكَشَّفَ عَنْ رَأْسِهِ فَقَالَ مَا قُلْتُمَا قُلْنَا وَهَلْ سَمِعْتَ مَا قُلْنَا قَالَ نَعَمْ تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ
It was narrated from 'Abdur-Rahman bin Abi Bakrah from his father who said: The Messenger of Allah(s.a.w) said: 'The father of the Dajjal and hid mother, will abide for thirty years without bearing a son. Then a boy shall be born to them, having one eye in which there is some defect, providing little use. His eyes sleep but his heart does not sleep.' Then the Messenger of Allah(s.a.w) described his parents for us: 'His father is tall, with little fat, with a nose as if it were a beak. His mother is a bulky woman with long breasts.' So Abu Bakrah said: I heard about a child being born to some Jews in Al-Madinah. So Az-Zubair bin Al-'Awwam and I went until we entered upon his parents. They appeared as the Messenger of Allah(s.a.w) had described them. We said: 'Do you have any children?' They said: 'We remained for thirty years without any children being born to us, then we bore a boy, having one eye in which there is some defect, providing little use. His eyes sleep but his heart does not sleep.' He said: So we were leaving them, when he appeared, glittering in the sunlight in a velvet garment, murmuring something. He uncovered his head and said: 'What were you saying?' We said: 'Did you hear what we were saying?' He said: 'Yes, that my eyes sleep but my heart does not sleep.'
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: دجال کے باپ اورماں تیس سال تک اس حال میں رہیں گے کہ ان کے ہاں کوئی لڑکا پیدانہیں ہوگا ،پھر ایک کانالڑکا پیداہو گا جس میں نقصان زیادہ اورفائدہ کم ہوگا ، اس کی آنکھیں سوئیں گی مگردل نہیں سوئے گا، پھررسول اللہﷺ نے اس کے والدین کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: اس کا باپ دراز قد اوردبلا ہوگا اور اس کی ناک چونچ کی طرح ہوگی ، اس کی ماں بھاری بھرکم اورلمبے ہاتھ والی ہوگی ، ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نے مدینہ کے اندریہود میں ایک ایسے ہی لڑکے کے بارے میں سنا ، چنانچہ میں اورزبیربن عوام چلے یہاں تک کہ اس کے والدین کے پاس گئے تو وہ ویسے ہی تھے ، جیسا رسول اللہﷺ نے بتایا تھا ، ہم نے پوچھا: کیا تمہارا کوئی لڑکا ہے ؟ انہوں نے کہا: ہمارے ہاں تیس سال تک کوئی لڑکا پیدانہیں ہوا، پھر ہم سے ایک لڑکا پیداہو ا جس میں نقصان زیادہ اورفائدہ کم ہے ، اس کی آنکھیں سوتی ہیں مگراس کا دل نہیں سوتا ، ہم ان کے پاس سے نکلے تو وہ لڑکا دھوپ میں ایک موٹی چادرپر لیٹاتھا اورکچھ گنگنا رہا تھا، پھراس نے اپنے سرسے کپڑے ہٹایااورپوچھا:تم دونوں نے کیا کہا ہے ؟ ہم نے کہا: ہم نے جو کہا ہے کیاتم نے اسے سن لیا؟ اس نے کہا: ہاں، میری آنکھیں سوتی ہیں،مگردل نہیں سوتا ہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- ہم اسے صرف حماد بن سلمہ کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۱۶۸۸)