You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَال سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ لَهُ بِهَا رِضْوَانَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا سَخَطَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو نَحْوَ هَذَا قَالُوا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ جَدِّهِ
Muhammed bin 'Amr narrated from his father, from his grandfather who said: I heard Bilal bin Al-Harith Al Muzani, the Companion of the Messenger of Allah (s.a.w) saying: 'I heard the Messenger of Allah (s.a.w) saying: Indeed one of you says a statement pleasing to Allah, not realizing that you have achieved what you have achieved. Then for it, Allah writes for him His pleasure until the Day of Meeting Him. And one of you says a statement angering Allah, not realizing that you have achieved what you have achieved. Then for it, Allah writes for him His anger until the Day of Meeting with Him.
صحابی رسول بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے ہوئے سنا : تم میں سے کوئی اللہ کی رضامندی کی ایسی بات کہتاہے جس کے بارے میں وہ نہیں جانتا کہ اس کی وجہ سے اس کا مرتبہ کہاں تک پہنچے گا حالاں کہ اللہ تعالیٰ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے اپنی خوشنودی اور رضامندی لکھ دیتاہے جس دن وہ اس سے ملے گا، اور تم میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی ایسی بات کہتا ہے جس کے بارے میں اسے گمان بھی نہیں ہوتاکہ اس کی وجہ سے ا س کا وبال کہاں تک پہنچے گا جب کہ اللہ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے ہے جس دن وہ اس سے ملے گا اپنی ناراضگی لکھ دیتاہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اوراسے اسی طرح سے کئی لوگوں نے محمد بن عمرو سے اسی کے مثل روایت کیا ہے یعنی عن محمد بن عمرو، عن أبیہ، عن جدہ عن بلال بن الحارث کی سندسے، ۳- اس حدیث کو مالک نے عن محمد بن عمرو، عن أبیہ، عن بلال بن الحارث کی سند سے روایت کیاہے لیکن اس میں عن أبیہ کا ذکر نہیں ہے،۴- اس باب میں ام حبیبہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فضول باتوں سے پرہیز کرنا چاہیئے، اور کوشش کرنی چاہیئے کہ حسب ضرورت مفید اور سچ بات زبان سے نکلے، بات کرتے وقت رضائے الٰہی پیش نظر رہے، کیونکہ وہ بات جو جھوٹ اور فضول ہو گی وہ اللہ کی ناراضگی کا باعث ہو گی۔