You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَاعَةٍ لَا يَخْرُجُ فِيهَا وَلَا يَلْقَاهُ فِيهَا أَحَدٌ فَأَتَاهُ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ يَا أَبَا بَكْرٍ فَقَالَ خَرَجْتُ أَلْقَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْظُرُ فِي وَجْهِهِ وَالتَّسْلِيمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَاءَ عُمَرُ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ يَا عُمَرُ قَالَ الْجُوعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَدْ وَجَدْتُ بَعْضَ ذَلِكَ فَانْطَلَقُوا إِلَى مَنْزِلِ أَبِي الْهَيْثَمِ بْنِ التَّيْهَانِ الْأَنْصَارِيِّ وَكَانَ رَجُلًا كَثِيرَ النَّخْلِ وَالشَّاءِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ خَدَمٌ فَلَمْ يَجِدُوهُ فَقَالُوا لِامْرَأَتِهِ أَيْنَ صَاحِبُكِ فَقَالَتْ انْطَلَقَ يَسْتَعْذِبُ لَنَا الْمَاءَ فَلَمْ يَلْبَثُوا أَنْ جَاءَ أَبُو الْهَيْثَمِ بِقِرْبَةٍ يَزْعَبُهَا فَوَضَعَهَا ثُمَّ جَاءَ يَلْتَزِمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُفَدِّيهِ بِأَبِيهِ وَأُمِّهِ ثُمَّ انْطَلَقَ بِهِمْ إِلَى حَدِيقَتِهِ فَبَسَطَ لَهُمْ بِسَاطًا ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَى نَخْلَةٍ فَجَاءَ بِقِنْوٍ فَوَضَعَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَلَا تَنَقَّيْتَ لَنَا مِنْ رُطَبِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرَدْتُ أَنْ تَخْتَارُوا أَوْ قَالَ تَخَيَّرُوا مِنْ رُطَبِهِ وَبُسْرِهِ فَأَكَلُوا وَشَرِبُوا مِنْ ذَلِكَ الْمَاءِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مِنْ النَّعِيمِ الَّذِي تُسْأَلُونَ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ظِلٌّ بَارِدٌ وَرُطَبٌ طَيِّبٌ وَمَاءٌ بَارِدٌ فَانْطَلَقَ أَبُو الْهَيْثَمِ لِيَصْنَعَ لَهُمْ طَعَامًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَذْبَحَنَّ ذَاتَ دَرٍّ قَالَ فَذَبَحَ لَهُمْ عَنَاقًا أَوْ جَدْيًا فَأَتَاهُمْ بِهَا فَأَكَلُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَكَ خَادِمٌ قَالَ لَا قَالَ فَإِذَا أَتَانَا سَبْيٌ فَأْتِنَا فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَأْسَيْنِ لَيْسَ مَعَهُمَا ثَالِثٌ فَأَتَاهُ أَبُو الْهَيْثَمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَرْ مِنْهُمَا فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ اخْتَرْ لِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُسْتَشَارَ مُؤْتَمَنٌ خُذْ هَذَا فَإِنِّي رَأَيْتُهُ يُصَلِّي وَاسْتَوْصِ بِهِ مَعْرُوفًا فَانْطَلَقَ أَبُو الْهَيْثَمِ إِلَى امْرَأَتِهِ فَأَخْبَرَهَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ امْرَأَتُهُ مَا أَنْتَ بِبَالِغٍ مَا قَالَ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنْ تَعْتِقَهُ قَالَ فَهُوَ عَتِيقٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا وَلَا خَلِيفَةً إِلَّا وَلَهُ بِطَانَتَانِ بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَاهُ عَنْ الْمُنْكَرِ وَبِطَانَةٌ لَا تَأْلُوهُ خَبَالًا وَمَنْ يُوقَ بِطَانَةَ السُّوءِ فَقَدْ وُقِيَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَحَدِيثُ شَيْبَانَ أَتَمُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ وَأَطْوَلُ وَشَيْبَانُ ثِقَةٌ عِنْدَهُمْ صَاحِبُ كِتَابٍ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَيْضًا
Abu Hurairah narrated : The Prophet (s.a.w) went out during an hour in which he would normally not go out, nor meet with anyone. Then Abu Bakr came to him. So he said: What brought you O Abu Bakr? He said: I came to meet the Messenger of Allah (s.a.w) and to look at his face, and to make sure he was safe. It was not long before 'Umar came. He said: What has brought you O 'Umar ? He said: Hunger O Messenger of Allah! He said: I also experienced some of that So they went to the home of Abu Al-Haitham At-Taiyyihan Al-Ansari. He was a man with many date-palms and sheep, but he had no servants so they did not find him there. They said to his wife: Where is your companion? She said: He has gone to fetch us some good water. It was not long before Abu Al-Haitham came along hauling to a large water-skin which he put down. Then he came to hug the Prophet (s.a.w) and uttered that his father and mother should be ransomed for him. Then he went to grove of his and he spread out a mat for them. Then he went to a date-palm and returned with a cluster of dates which he put down. The prophet (s.a.w) said: Why don't you select some ripe dates for us? He said: O Messenger of Allah(s.a.w)! I wanted you to select from the ripe dates and the unripe dates. So they ate and they drank from that water. The Messenger of Allah(s.a.w) said: By the One in Whose Hand is my soul! This is among the favors which you shall be asked about on the Day of Judgement. Cool shade, tasty ripe dates, and cool water. Abu Al-Haitham left to prepare some food for them. The Prophet (s.a.w) said: Do not slaughter one with milk. So he Slaughtered a small female or male goat and brought it to them so they could eat it. The Prophet (s.a.w) said: Do you have any servants? He said: No. So he said: Then if we get some captives we shall bring them for you. So (later) the Prophet (s.a.w) came with 2 males, there was no third among them and he brought them to Abu Al-Haitham. The Prophet (s.a.w) said: Choose from them. He said: O Prophet of Allah! Choose for me. So the Prophet (s.a.w) said: Indeed the one consulted is entrusted. Take this one for I have seen him praying, and encourage him to do well. So Abu Al-Haitham went to his wife and informed her of what the Messenger of Allah (s.a.w) said. So his wife said: You will not fulfill what the Prophet (s.a.w) said until you have freed him. So he said: He is free. So the Prophet (s.a.w) said: Indeed Allah has not send a Prophet nor made a Khalifah except that he has two groups of supporters, group ordering him to do good, and prohibiting him from evil and a group that never ceases spoiling his affairs. So whoever protected.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ خلاف معمول ایسے وقت میں گھر سے نکلے کہ جب آپ نہیں نکلتے تھے اور نہ اس وقت آپ سے کوئی ملاقات کرتاتھا، پھر آپ کے پاس ابوبکر رضی اللہ عنہ پہنچے تو آپ نے پوچھا: ابوبکر تم یہاں کیسے آئے ؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں ا س لیے نکلاتاکہ آپ سے ملاقات کروں اور آپ کے چہرہ انور کو دیکھوں او ر آپ پرسلام پیش کروں، کچھ وقفے کے بعد عمر بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ،آپ نے پوچھا : عمر!تم یہاں کیسے آئے؟ اس پر انہوں نے بھوک کی شکایت کی، آپ نے فرمایا: مجھے بھی کچھ بھوک لگی ہے ۱؎ ، پھر سب مل کر ابوالہیشم بن تیہان انصاری کے گھر پہنچے، ان کے پاس بہت زیادہ کھجور کے درخت اور بکریاں تھیں مگران کا کوئی خادم نہیں تھا ، ان لوگوں نے ابوالھیثم کو گھر پر نہیں پایا توان کی بیوی سے پوچھا : تمہارے شوہر کہاں ہیں؟ اس نے جواب دیاکہ وہ ہمارے لیے میٹھاپانی لانے گئے ہیں، گفتگو ہورہی تھی کہ اسی دوران!ابوالہیشم ایک بھری ہوئی مشک لیے آ پہنچے ، انہوں نے مشک کو رکھا اور رسول اللہ ﷺ سے لپٹ گئے اور کہا: میرے ماں باپ آپ پر فداہوں، پھر سب کو وہ اپنے باغ میں لے گئے اور ان کے لیے ایک بستر بچھایا پھر کھجور کے درخت کے پاس گئے اور وہاں سے کھجوروں کا گچھا لے کر آئے اور اسے رسول اللہ ﷺ کے سامنے رکھ دیا ۔ آپ نے فرمایا: ہمارے لیے اس میں سے تازہ کھجوروں کو چن کر کیوں نہیں لائے؟ عرض کیا : اللہ کے رسول! میں نے چاہا کہ آپ خود ان میں سے چن لیں، یا یہ کہاکہ آپ حضرات پکی کھجوروں کوکچی کھجوروں میں سے خود پسند کرلیں، بہر حال سب نے کھجور کھائی اور ان کے اس لائے ہوئے پانی کو پیا، اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یقینا یہ ان نعمتوں میں سے ہے جن کے بارے میں قیامت کے دن سوال کیاجائے گا اوروہ نعمتیں یہ ہیں: باغ کا ٹھنڈا سایہ ، پکی ہوئی عمدہ کھجوریں اور ٹھنڈا پانی، پھر ابوالھیثم اٹھ کھڑے ہوئے تاکہ ان لوگوں کے لیے کھانا تیار کریں تو آپ ﷺ نے ان سے کہا : دودھ والے جانور کو ذبح نہ کرنا ،چنانچہ آپ کے حکم کے مطابق انہوں نے بکری کا ایک مادہ بچہ یا نربچہ ذبح کیا اور اسے پکاکر ان حضرات کے سامنے پیش کیا، ان سبھوں نے اسے کھایااور پھر آپ نے ابوالھیثم سے پوچھا؟ کیا تمہارے پاس کوئی غلام ہے؟ انہوں نے نفی میں جواب دیاتوآپ نے فرمایا :جب ہمارے پاس کوئی قیدی آئے تو تم ہم سے ملنا، پھرنبی اکرم ﷺ کے پاس دوقیدی لائے گئے جن کے ساتھ تیسرا نہیں تھا ، ابوالھیثم بھی آئے تو آپ ﷺنے ان سے کہا کہ ان دونوں میں سے کسی ایک کوپسند کرلو، انہوں نے کہا :اللہ کے رسول! آپ خود ہمارے لیے پسند کردیجئے ۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک جس سے مشورہ لیاجائے وہ امین ہوتاہے۔ لہذا تم اس کو لے لو( ایک غلام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے)کیونکہ ہم نے اسے صلاۃ پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور اس غلام کے ساتھ اچھاسلوک کرنا ،پھر ابوالھیثم اپنی بیوی کے پاس گئے اور رسول اللہﷺکی باتوں سے اسے باخبر کیا،ان کی بیوی نے کہا کہ تم نبی اکرمﷺ کی وصیت کو پورا نہ کرسکو گے مگریہ کہ اس غلام کو آزاد کردو، اس لیے ابوالھیثم نے فوراً اسے آزاد کردیا، نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کسی نبی یا خلیفہ کو نہیں بھیجا ہے مگر اس کے ساتھ دورازدارساتھی ہوتے ہیں، ایک اسے بھلائی کا حکم دیتاہے اور برائی سے روکتاہے، جب کہ دوسرا ساتھی اسے خراب کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتا، پس جسے برے ساتھی سے بچالیا گیا گو یا وہ بڑی آفت سے نجات پاگیا ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت: ۱؎ : کتاب الزہد اور اس باب سے اس حدیث کی مناسبت اسی ٹکڑے میں ہے، مطلب یہ ہے کہ آپ اور آپ کے صحابہ بھی کھانے کے لیے کچھ نہیں پاتے تھے اور بھوک سے دو چار ہوتے تھے۔ ۲؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ اور آپ کے جاں نثار صحابہ کس قدر تنگ دستی کی زندگی گزار رہے تھے، ایسے احباب کے پاس طلب ضیافت کے لیے جانا جائز ہے جن کی بابت علم ہو کہ وہ اس سے خوش ہوں گے، اس حدیث میں مہمان کی عزت افزائی اور اس کی آمد پر اللہ کا شکر ادا کرنے کی ترغیب ہے، اسی طرح گھر پر شوہر کی عدم موجودگی میں اگر کسی فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو عورت اپنے شوہر کے مہمانوں کا استقبال کر سکتی، اور انہیں خوش آمدید کہہ سکتی ہے۔