You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ الْوَرْدِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنْ اكْتُبِي إِلَيَّ كِتَابًا تُوصِينِي فِيهِ وَلَا تُكْثِرِي عَلَيَّ فَكَتَبَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَى مُعَاوِيَةَ سَلَامٌ عَلَيْكَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ الْتَمَسَ رِضَا اللَّهِ بِسَخَطِ النَّاسِ كَفَاهُ اللَّهُ مُؤْنَةَ النَّاسِ وَمَنْ الْتَمَسَ رِضَا النَّاسِ بِسَخَطِ اللَّهِ وَكَلَهُ اللَّهُ إِلَى النَّاسِ وَالسَّلَامُ عَلَيْكَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَتَبَتْ إِلَى مُعَاوِيَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ
Abdul-Wahhab bin Al-Ward narrated from a man among the inhabitants of Al-Madinah who said: Mu'awiyah wrote a letter to 'Aishah, that: 'Write a letter to advise me , and do not overburden me.' He said: So 'Aishah [may Allah be pleased with her]wrote to Mu'awiyah: 'Peace be upon you. As for what follows: Indeed I heard the Messenger of Allah (s.a.w) saying: Whoever seeks Allah's pleasure by the people's wrath, Allah will suffice him from the people. And who ever seeks the people's pleasure by Allah's wrath, Allah will entrust him to the people. And Peace be upon you.'
عبدالوہاب بن ورد سے روایت ہے کہ ان سے مدینہ کے ایک شخص نے بیان کیا: معاویہ رضی اللہ عنہ نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک خط لکھا کہ مجھے ایک خط لکھیئے اور اس میں کچھ وصیت کیجئے۔ چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس خط لکھا : دعا وسلام کے بعد معلوم ہوکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : جو لوگوں کی ناراضگی میں اللہ تعالیٰ کی رضاکاطالب ہو تو لوگوں سے پہنچنے والی تکلیف کے سلسلے میں اللہ اس کے لیے کافی ہوگا اور جو اللہ کی ناراضگی میں لوگوں کی رضا کا طالب ہو تو اللہ تعالیٰ انہیں لوگوں کو اسے تکلیف دینے کے لیے مقرر کردے گا،(والسلام علیک تم پراللہ کی سلامتی نازل ہو) ۱؎ ۔ اس سند سے بھی عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، لیکن یہ مرفوع نہیں ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کی رضا مندی ہر چیز پر مقدم ہے، اس لیے اگر کوئی ایسا امر پیش ہو جسے انجام دینے سے اللہ کی رضا مندی حاصل ہو گی لیکن لوگوں کے غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا تو لوگوں کو نظر انداز کر کے اللہ کی رضا مندی کا طالب بنے، کیونکہ ایسی صورت میں اسے اللہ کی نصرت و تائید حاصل رہے گی، اور اگر بندوں کے غیض و غضب سے خائف ہو کر اللہ کی رضا کو بھول بیٹھا تو ایسا شخص رب العالمین کی نصرت و تائید سے محروم رہے گا، ساتھ ہی اسے انہی بندوں کے ذریعہ ایسی ایذا اور تکلیف پہنچائے گا جو اس کے لیے باعث ندامت ہو گی۔