You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ مَيْمُونٍ الْأَنْصَارِيُّ أَبُو الْخَطَّابِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْفَعَ لِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ أَنَا فَاعِلٌ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَيْنَ أَطْلُبُكَ قَالَ اطْلُبْنِي أَوَّلَ مَا تَطْلُبُنِي عَلَى الصِّرَاطِ قَالَ قُلْتُ فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عَلَى الصِّرَاطِ قَالَ فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْمِيزَانِ قُلْتُ فَإِنْ لَمْ أَلْقَكَ عِنْدَ الْمِيزَانِ قَالَ فَاطْلُبْنِي عِنْدَ الْحَوْضِ فَإِنِّي لَا أُخْطِئُ هَذِهِ الثَّلَاثَ الْمَوَاطِنَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
An-Nadr bin Anas bin Malik narrated from his father who said: I asked the Prophet (s.a.w) to intercede for me on the Day of Judgement. He said: 'I am the one to do so.' [He said:] I said: 'O Messenger of Allah! Then where shall I seek you?' He said: 'Seek me, the first time you should seek me is on the Sirat.' [He said:] I said: 'If I do not meet you upon the Sirat?' He said: 'Then seek me at the Mizan.' I said:'And if I do not meet you at the Mizan?' He said: 'Then seek me at the Hawd, for indeed I will not me missed at these three locations.'
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم ﷺ سے درخواست کی کہ آپ قیامت کے دن میرے لیے شفاعت فرمائیں، آپ نے فرمایا: ضرور کروں گا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول !میں آپ کو کہاں تلاش کروں گا؟آپ نے فرمایا: سب سے پہلے مجھے پل صراط پر ڈھونڈھنا، میں نے عرض کیا: اگرپل صراط پر آپ سے ملاقات نہ ہوسکے، تو فرمایا: تو اس کے بعد میزان کے پاس ڈھونڈھنا، میں نے کہا: اگر میزان کے پاس بھی ملاقات نہ ہوسکے تو؟ فرمایا: اس کے بعد حوض کوثر پر ڈھونڈھنا، اس لیے کہ میں ان تین جگہوں میں سے کسی جگہ پر ضرور ملوں گا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔