You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ وَيُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ فَقَدِمَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ وَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ ثُمَّ قَالَ أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنْ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَلَكِنِّي أَخْشَى أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ قَبْلَكُمْ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا فَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ
Al-Mustawrad bin Makhramah narrated that 'Amir bin 'Awf informed him- and he was an ally of Banu 'Amr bin Lu'ay who had participated with The Messenger of Allah (s.a.w) at(the battle of ) Badr, he said: The Messenger of Allah (s.a.w) had dispatched Abu 'Ubaidah bin Al-Jarrah, so he arrived with the wealth from Al-Bahrain. When the Ansar had heard of the arrival of Abu 'Ubaidah they were attending Salat Al-Fajr. So the the Messenger of Allah (s.a.w) performed the Salat and when he finished, they assembled before him. The Messenger of Allah (s.a.w) smiled when he saw them, then he said: 'I think that you heard that Abu 'Ubaidah has arrived with something?' They said: 'Yes O Messenger of Allah! 'He said: 'Then receive good news, and hope for what will please you. By Allah! It is not poverty that I fear for you, but what I fear for you is that the world will be presented for you just as it was presented for those before you,then you will compete for it, just as they competed for it, and it will destroy you, just as it destroyed them.'
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے خبرد ی ہے کہ عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ ( یہ بنوعامر بن لوی کے حلیف اور جنگ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حاضر تھے ) نے مجھے خبردی کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بھیجا پھر وہ بحرین (احساء) سے کچھ مال غنیمت لے کر آئے، جب انصار نے ابوعبیدہ کے آنے کی خبر سنی تو وہ سب فجرمیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے، ادھرجب رسول اللہ ﷺ صلاۃ فجرسے فارغ ہوکر واپس ہوئے تو لوگ آپ کے سامنے آئے۔ جب آپ ﷺ نے ان سب کو دیکھا تو مسکرائے اور فرمایا: شاید تم لوگوں نے یہ بات سن لی ہے کہ ابوعبیدہ کچھ لے کر آئے ہیں، لوگوں نے کہاجی ہاں، اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا: تمہارے لیے خوش خبری ہے اور اس چیز کی امید رکھو جو تمہیں خوش کرے، اللہ کی قسم! میں تم پر فقرومحتاجی سے نہیں ڈرتاہوں، البتہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ دنیا تم پرکشادہ کردی جائے، جیساکہ تم سے پہلے لوگوں پرکشادہ کی گئی، پھر تم اس میں حرص ورغبت کرنے لگو جیساکہ ان لوگوں نے حرص ورغبت کی، پھر دنیا تمہیں تباہ وبرباد کردے جیساکہ اس نے ان کوتباہ وبرباد کیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال و اسباب کی فراوانی دینی اعتبار سے فقر و تنگ دستی سے کہیں زیادہ خطرناک ہے، یہی وجہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس فتنہ سے آگاہ کیا، تاکہ لوگ اس کے خطرناک نتائج سے اپنے آپ کو بچا کر رکھیں، لیکن افسوس صد افسوس مال و اسباب کی اسی کثرت نے لوگوں کی اکثریت کو دین سے غافل کر دیا، اور آج وہ چیز ہمارے سامنے ہے جس کا آپ کو اندیشہ تھا، حالانکہ مال جمع کرنے سے آدمی سیر نہیں ہوتا بلکہ مال کی فروانی کے ساتھ ساتھ اس کے اندر مال کی بھوک بڑھتی جاتی ہے یہاں تک کہ قبر کی مٹی ہی اس کا پیٹ بھر سکتی ہے۔