You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنْ الرُّكُوعِ، وَزَادَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فِي حَدِيثِهِ: وَكَانَ لاَيَرْفَعُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ
Salim narrated from : his father (Ibn Umar) who said: I saw Allah's Messenger when he opened the Salat, raising his hands to the level of his shoulders, and (again) when he bowed, and when he raised his head from bowing. In his narration, Ibn Abi Umar added: And he wuld not raise them between the two prostrations.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ جب آپ صلاۃ شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھا تے یہاں تک کہ انہیں اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کرتے ، اور جب رکوع کرتے اور رکوع سے اپنا سر اٹھاتے( تو بھی اسی طرح دونوں ہاتھ اٹھاتے) ۱؎ ۔ابن ابی عمر (ترمذی کے دوسرے استاذ)نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے، دونوں سجدوں کے درمیان نہیں اٹھاتے تھے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے ثابت ہوا کہ تکبیر تحریمہ کے وقت، رکوع جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین مسنون ہے اور بعض حدیثوں سے تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے وقت بھی رفع یدین کرنا ثابت ہے، صحابہ کرام اور تابعین عظام میں زیادہ تر لوگوں کا اسی پر عمل ہے، خلفاء راشدین اور عشرہ مبشرہ سے بھی رفع یدین ثابت ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ رفع یدین کی حدیثیں منسوخ ہیں وہ صحیح نہیں کیونکہ رفع یدین کی حدیثیں ایسے صحابہ سے بھی مروی ہیں جو آخر میں اسلام لائے تھے مثلاً وائل بن حجر ہیں جو غزوہ تبوک کے بعد ۹ ھ میں داخل اسلام ہوئے ہیں، اور یہ اپنے اسلام لانے کے دوسرے سال جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو وہ سخت سردی کا زمانہ تھا انہوں نے صحابہ کرام کو دیکھا کہ وہ کپڑوں کے نیچے سے رفع یدین کرتے تھے۔