You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا وَإِنْ كَانَتْ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ فِيهِ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا مَنْ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَإِنَّمَا مَعْنَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ نِفَاقُ الْعَمَلِ وَإِنَّمَا كَانَ نِفَاقُ التَّكْذِيبِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا رُوِيَ عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ شَيْءٌ مِنْ هَذَا أَنَّهُ قَالَ النِّفَاقُ نِفَاقَانِ نِفَاقُ الْعَمَلِ وَنِفَاقُ التَّكْذِيبِ
Narrated 'Abdullah bin 'Amr: that the Prophet (ﷺ) said: There are four things that whoever has them, then he is a hypocrite, and whoever has one attribute from among them, then he has an attribute of hypocrisy,until he leaves it: Whoever lies whenever he speaks, he does not fulfill whenever he promises, he is vulgar whenever he argues, and whenever he makes an agreement he proves treacherous.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: چار خصلتیں جس شخص میں ہوں گی وہ(مکمل) منافق ہوگا۔ اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خصلت ہو گی ، اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے: وہ جب بات کرے توجھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے، جب جھگڑا کرے تو گالیاں بکے اور جب معاہدہ کرے تو بے وفائی کرے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اس سند سے بھی عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس سے اہل علم کے نزدیک عملی نفاق مراد ہے، نفاق تکذیب (اعتقادی نفاق) صرف رسول اللہﷺ کے زمانہ میں تھا ۱؎ ،۳- حسن بصری سے بھی اس بارے میں کچھ اسی طرح سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نفاق دوطرح کا ہوتاہے، ایک عملی نفاق اوردوسرا اعتقادی نفاق۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ۲۴ (۳۴)، والمظالم ۱۷ (۲۴۵۹)، والجزیة ۱۷ (۲۱۷۸)، صحیح مسلم/الإیمان ۲۵ (۵۸)، سنن ابی داود/ السنة ۱۶ (۴۶۸۸)، سنن النسائی/الإیمان ۲۰ (۵۰۲۳) (تحفة الأشراف : ۸۹۳۱)، و مسند احمد (۲/۱۸۹، ۱۹۸)