You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ الْبَدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لَا يُقِيمُ فِيهَا الرَّجُلُ يَعْنِي صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيِّ بْنِ شَيْبَانَ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَرِفَاعَةَ الزُّرَقِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ يَرَوْنَ أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ مَنْ لَمْ يُقِمْ صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ فَصَلَاتُهُ فَاسِدَةٌ لِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُجْزِئُ صَلَاةٌ لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ فِيهَا صُلْبَهُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَأَبُو مَعْمَرٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ وَأَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ الْبَدْرِيُّ اسْمُهُ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو
Abu Mas'ud Al-Ansari [Al-Badri] narrated that : Allah's Messenger said: The Salat is not acceptable if a man is not at rest - meaning his back - while bowing and prostrating.
ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اس شخص کی صلاۃ کافی نہ ہوگی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابومسعود انصاری کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی بن شیبان ، انس ، ابوہریرہ اور رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام اوران کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی رکھے ،۴- شافعی ، احمد، اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ جس نے رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہیں رکھی تو اس کی صلاۃ فاسد ہے، اس لیے کہ نبی اکرمﷺ کی حدیث ہے: اس شخص کی صلاۃ کافی نہ ہو گی جو رکوع اور سجدے میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھے۔
وضاحت: ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں طمانینت اور تعدیل ارکان واجب ہے، اور جو لوگ اس کے وجوب کے قائل نہیں ہیں وہ کہتے ہیں اس سے نص پر زیادتی لازم آئے گی اس لیے کہ قرآن مجید میں مطلق سجدہ کا حکم ہے اس میں طمانینت داخل نہیں یہ زیادتی جائز نہیں، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ زیادتی نہیں بلکہ سجدہ کے معنی کی وضاحت ہے کہ اس سے مراد سجدہ لغوی نہیں بلکہ سجدہ شرعی ہے جس کے مفہوم میں طمانینت بھی داخل ہے۔