You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّهُ كَانَ مَعَ الْقَوْمِ فِي سَفَرٍ فَعَطَسَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَقَالَ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ فَكَأَنَّ الرَّجُلَ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَقَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَقُلْ إِلَّا مَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَلْيَقُلْ لَهُ مَنْ يَرُدُّ عَلَيْهِ يَرْحَمُكَ اللَّهُ وَلْيَقُلْ يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ اخْتَلَفُوا فِي رِوَايَتِهِ عَنْ مَنْصُورٍ وَقَدْ أَدْخَلُوا بَيْنَ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ وَسَالِمٍ رَجُلًا
Narrated Salim bin 'Ubaid: that he was with some people on a journey, and a man among the people sneezed and he said: As-Salamu Alaikum (peace be upon you). So he (Salim) said: 'Alaika Wa 'Ala Ummik (upon you and upon your mother). It seemed as if that bothered the man, so he said: Indeed I have not said except what the Prophet (ﷺ) said; a man sneezed in the presence of the Prophet (ﷺ) and said: 'As-Salamu 'Alaikum (peace be upon you)' so the Prophet (ﷺ) said: ''Alaika Wa 'Ala Ummik (upon you and upon your mother). When one of you sneezes let him say: Al-Hamdulillahi Rabbil-'Alamin (All praise is due to the Lord of all that exists) and let the one responding to him say: Yarhamukallah (May Allah have mercy upon you) and let him reply: Yaghfirullah Li Walakum (May Allah forgive me and you both).
سالم بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ ایک سفر میں تھے، ان میں سے ایک شخص کو چھینک آئی تو اس نے کہا:السلام علیکم (اس کے جواب میں) سالم رضی اللہ عنہ نے کہا:علیک وعلی وأمک (سلام ہے تم پر اور تمہاری ماں پر)، یہ بات اس شخص کو ناگوارمعلوم ہوئی تو سالم نے کہا:بھئی میں نے تووہی کہاہے جو نبی اکرمﷺنے کہا ہے۔ نبی اکرمﷺکے پاس ایک شخص کو چھینک آئی تو اس نے کہاالسلام علیکم تو نبی اکرمﷺ نے کہا:علیک وعلی أمک ،( تم پر اور تمہاری ماں پر بھی سلامتی ہو)۔ (آپ نے آگے فرمایا) جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے الحمد للہ رب العالمین کہناچاہیے۔ اور جواب دینے والا یرحمک اللہ اور (چھینکنے والا)یغفر اللہ لی ولکمکہے ،(نہ کہ السلام علیککہے)۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ ایک ایسی حدیث ہے جس میں منصور سے روایت کرنے میں لوگوں نے اختلاف کیا ہے، لوگوں نے ہلال بن یساف اور سالم کے درمیان ایک اور راوی کو داخل کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب ۹۹ (۵۰۳۱)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة ۸۶ (۲۲۵) (تحفة الأشراف : ۳۷۸۶)، و مسند احمد (۶/۷، ۸)