You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا بِإِحْفَاءِ الشَّوَارِبِ وَإِعْفَاءِ اللِّحَى قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ هُوَ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ ثِقَةٌ وَعُمَرُ بْنُ نَافِعٍ ثِقَةٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ يُضَعَّفُ
Narrated Ibn 'Umar: that the Messenger of Allah (ﷺ) ordered trimming the mustache and leaving the beard to grow.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں مونچھیں کٹوانے اور ڈاڑھیاں بڑھانے کا حکم دیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- ابن عمر کے آزاد کردہ غلام ابوبکربن نافع ثقہ آدمی ہیں، ۳-عمر بن نافع یہ بھی ثقہ ہیں،۴- عبداللہ بن نافع ابن عمر کے آزاد کردہ غلام ہیں اورحدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : ان دونوں لفظوں کے ساتھ اس حدیث کو روایت کرنے والے ابن عمر رضی الله عنہما جن کی سمجھ کی داد خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے، اور جو اتباع سنت میں اس حد تک بڑھے ہوئے تھے کہ جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ بیٹھا کر پیشاب کیا تھا وہاں آپ بلا ضرورت بھی اقتداء میں بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے تو یہ کیسے سوچا جا سکتا ہے کہ آپ جو ایک مٹھی سے زیادہ اپنی داڑھی کو کاٹ دیا کرتے تھے یہ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت ہے ؟ بات یہ نہیں ہے، بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کا یہ فعل حدیث کے خلاف نہیں ہے، «توفیر» اور «اعفاء» کا مطلب ایک مٹھی سے زیادہ کاٹنے پر بھی حاصل ہو جاتا ہے، آپ از حد متبع سنت صحابی ہیں نیز عربی زبان کے جانکار ہیں، آپ سے زیادہ فرمان رسول کو کون سمجھ سکتا ہے ؟ اور کون اتباع کر سکتا ہے ؟۔ اس لیے جو اہل علم داڑھی کو ایک قبضہ کے بعد کاٹنے کا فتوی دیتے ہیں ان کی بات میں وزن ہے اور یہ ان مسائل میں سے ہے جس میں علماء کا اختلاف قوی اور معتبر ہے، «واللہ اعلم» ۔