You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَى مَالِكٌ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى وَلَمْ يَذْكُرُوا هَذَا الْحَرْفَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ وَإِنَّمَا ذَكَرَهُ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ثِقَةٌ حَافِظٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْمَضْمَضَةُ وَالِاسْتِنْشَاقُ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ يُجْزِئُ و قَالَ بَعْضُهُمْ تَفْرِيقُهُمَا أَحَبُّ إِلَيْنَا و قَالَ الشَّافِعِيُّ إِنْ جَمَعَهُمَا فِي كَفٍّ وَاحِدٍ فَهُوَ جَائِزٌ وَإِنْ فَرَّقَهُمَا فَهُوَ أَحَبُّ إِلَيْنَا
Abdullah bin Zaid said: 1 saw the Prophet rinse his mouth and sniff water in his nose using one hand, he did that thrice,
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے نبی اکرم ﷺ کودیکھاکہ آپ نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا،تین بارآپ نے ایساکیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے، ۲- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث حسن غریب ہے،۳- مالک ، سفیان ،ابن عیینہ اوردیگرکئی لوگوں نے یہ حدیث عمرو بن یحییٰ سے روایت کی ہے۔ لیکن ان لوگوں نے یہ بات ذکرنہیں کی کہ نبی اکرم ﷺْ نے ایک ہی چلو سے کلی کی اورناک میں پانی ڈالا،اسے صرف خالدہی نے ذکرکیاہے اور خالد محدّثین کے نزدیک ثقہ اور حافظ ہیں۔بعض اہل علم نے کہا ہے کہ ایک ہی چلو سے کلی کرنااورناک میں پانی ڈالنا کافی ہوگا،اوربعض نے کہا ہے کہ دونوں کے لیے الگ الگ پانی لیناہمیںزیادہ پسندہے ، شافعی کہتے ہیں کہ اگران دونوں کو ایک ہی چلومیں جمع کرے تو جائز ہے لیکن اگرالگ الگ چلّوسے کرے تویہ ہمیںزیادہ پسندہے ۲؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک ہی چلو سے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانا افضل ہے دونوں کے لیے الگ الگ پانی لینے کی بھی احادیث آئی ہیں لیکن ایک چلو سے دونوں میں پانی ڈالنے کی احادیث زیادہ اور صحیح ترین ہیں، دونوں صورتیں جائز ہیں، لیکن ایک چلو سے دونوں میں پانی ڈالنا زیادہ اچھا ہے، علامہ محمد بن اسماعیل الأمیرالیمانی ”سبل السلام“ میں فرماتے ہیں : اقرب یہ ہے کہ دونوں صورتوں میں اختیار ہے اور ہر ایک سنت ہے، گرچہ دونوں کو ایک کلی میں جمع کرنے کی روایات زیادہ ہیں اور صحیح تر ہیں، واضح رہے کہ اختلاف زیادہ بہتر ہونے میں ہے جائز اور ناجائز کی بات نہیں ہے۔ ۲؎ : امام شافعی سے اس سلسلہ میں دو قول مروی ہیں ایک تو یہی جسے امام ترمذی نے یہاں نقل کیا ہے اور دوسرا ایک ہی چلو میں دونوں کو جمع کرنے کا اور یہ ان کا مشہور قول ہے۔