You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ وَهُوَ الْخَزَّازُ وَيَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلَاهُمَا عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ يَزِيدُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو عَامِرٍ الْقَاسِمَ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِهِ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ قَالَ فَإِذَا رَأَيْتِيهِمْ فَاعْرِفِيهِمْ و قَالَ يَزِيدُ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَاعْرِفُوهُمْ قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Narrated 'Aishah: I asked the Messenger of Allah (ﷺ) about Allah's saying: So, as for those in whose hearts there is a deviation, they follow that which is not entirely clear thereof, seeking Al-Fitnah and seeking its Ta'wil (3:7). He said: 'When you see them, be aware of them.' Yazid (one of the narrators in the chain) said: When you see them, be aware of them' - she said it two or three times.
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت {فَأَمَّا الَّذِینَ فِی قُلُوبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَہَ ۱؎ مِنْہُ ابْتِغَائَ الْفِتْنَۃِ وَابْتِغَائَ تَأْوِیلِہِ} ۲؎ کی تفسیر پوچھی۔ تو آپ نے فرمایا: ’’ جب تم انہیں دیکھو تو انہیں پہچان لو (کہ یہی لوگ اصحاب زیغ ہیں) ۔ یزید کی روایت میں ہے ’’جب تم لوگ انہیں دیکھو تو انہیں پہچان لو ‘‘ یہ بات عائشہ نے دو یا تین بار کہی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : قرآن میں دو قسم کی آیات ہیں ۱- محکم، ۲- اور متشابہ، محکم وہ آیات ہیں جن کے معانی اور مطالب بالکل واضح ہیں جیسے ” نماز پڑھو، زکاۃ ادا کرو “ وغیرہ، اور متشابہ وہ آیات ہیں جن کے معانی واضح نہیں ہوتے، ان کے صحیح معانی یا تو اللہ جانتا ہے، یا اللہ کے رسول جانتے تھے، ان کے معانی معلوم کرنے کے پیچھے پڑنے سے منع کیا گیا ہے، ان پر ایمان بالغیب کا مطالبہ ہے لیکن زیع و ضلال کے متلاشی لوگ ان کے غلط معانی بیان کرنے کے چکر میں پڑے رہتے ہیں، انہی سے بچنے کا مشورہ اس حدیث میں دیا گیا ہے۔ ۲؎ : ” پس جن کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، فتنے کی طلب اور ان کی غلط مراد کی جستجو کی خاطر “ (آل عمران : ۷)۔