You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَالَتْ يَغْزُو الرِّجَالُ وَلَا تَغْزُو النِّسَاءُ وَإِنَّمَا لَنَا نِصْفُ الْمِيرَاثِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ قَالَ مُجَاهِدٌ وَأَنْزَلَ فِيهَا إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَكَانَتْ أُمُّ سَلَمَةَ أَوَّلَ ظَعِينَةٍ قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ مُهَاجِرَةً قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ مُرْسَلٌ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ قَالَتْ كَذَا وَكَذَا
Narrated Mujahid: from Umm Salamah that she said: The men fight and the women do not fight, and we only get half the inheritance.' So Allah, Blessed and Most High, revealed: 'And wish not for things in which Allah has made some of you excell over others... (4:32)' Mujahid said: And the following was revealed about that: 'Verily the Muslim men and the Muslim women... (33:35). And Umm Salamah was the first camel-borne woman to arrive in Al-Madinah as an emigrant.
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: مرد جنگ کرتے ہیں، عورتیں جنگ نہیں کرتیں، ہم عورتوں کو آدھی میراث ملتی ہے (یعنی مرد کے حصے کا آدھا) تو اللہ تعالیٰ نے آیت {وَلاَ تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّہُ بِہِ بَعْضَکُمْ عَلَی بَعْضٍ} ۱؎ نازل فرمائی۔ مجاہد کہتے ہیں: انہیں کے بارے میں آیت {إِنَّ الْمُسْلِمِینَ وَالْمُسْلِمَاتِ} ۲؎ بھی نازل ہوئی ہے، ام سلمہ پہلی مسافرہ ہیں جو ہجرت کر کے مدینہ آئیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ مرسل حدیث ہے، ۲- اس حدیث کو بعض راویوں نے ابن ابی نجیح کے واسطہ سے مجاہد سے مرسلاً روایت کیا ہے، کہ ام سلمہ نے اس اس طرح کہا ہے۔
وضاحت: ۱؎ : ” اور اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض کے اوپر جو برتری دی ہے اس کی تمنا نہ کرو “ (النساء : ۳۲)، اور اس ممانعت سے مراد ایسی تمنا ہے کہ یہ چیز اس کو کیوں ملی ہے ہم کو کیوں نہیں ملی ؟ یہ اللہ کی بنائی ہوئی تقدیر پر اعتراض ہے، ہاں یہ تمنا جائز ہے کہ اللہ ہمیں بھی ایسی ہی نعمت سے بہرہ ور فرما دے، شرط یہ ہے کہ یہ چیز بھی اس کے لحاظ سے ممکنات میں سے ہو اپنے لیے کسی غیر ممکن اور محال چیز کی تمنا جائز نہیں، جیسے یہ کہ اللہ مجھے بھی کسی دن امریکا کا صدر بنا دے۔ ۲؎ : ” بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں … “ (الاحزاب : ۳۵)۔