You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِالْقَاتِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نَاصِيَتُهُ وَرَأْسُهُ بِيَدِهِ وَأَوْدَاجُهُ تَشْخَبُ دَمًا يَقُولُ يَا رَبِّ هَذَا قَتَلَنِي حَتَّى يُدْنِيَهُ مِنْ الْعَرْشِ قَالَ فَذَكَرُوا لِابْنِ عَبَّاسٍ التَّوْبَةَ فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ قَالَ مَا نُسِخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَا بُدِّلَتْ وَأَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنَ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ
Narrated 'Amr bin Dinar: from Ibn 'Abbas that the Prophet (ﷺ) said: On the Day of Judgement, the murdered will come with the murderer's scalp and his head in his hand, and his jugular vein flowing blood saying: 'O Lord! This one killed me!' Until he comes close to the Throne. So they mentioned repentance to Ibn 'Abbas, and he recited this Ayah: And whoever kills a believer intentionally then his recompense is Hell (4:93). He said: This Ayah was not abrogated nor (its ruling) replaced so from where is his repentance?
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ قیامت کے دن مقتول قاتل کو ساتھ لے کر آ جائے گا، اس کی پیشانی اور سر مقتول کے ہاتھ میں ہوں گے، مقتول کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا، کہے گا: اے میرے رب! اس نے مجھے قتل کیا تھا، (یہ کہتا ہوا) اسے لیے ہوئے عرش کے قریب جا پہنچے گا۔ راوی کہتے ہیں: لوگوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے توبہ کا ذکر کیا تو انہوں نے یہ آیت {وَمَنْ یَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُہُ جَہَنَّمُ} ۱؎ تلاوت کی، اور کہا کہ یہ آیت نہ منسوخ ہوئی ہے اور نہ ہی تبدیل، تو پھر اس کی توبہ کیوں کر قبول ہوگی؟ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس حدیث کو بعض راویوں نے عمر بن دینا رکے واسطہ سے ابن عباس سے اسی طرح روایت کی ہے اس کو مرفوع نہیں کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎ : ” اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا “ (النساء : ۹۳)۔ ۲؎ : کسی مومن کو عمداً اور ناحق قتل کرنے والے کی توبہ قبول ہو گی یا نہیں ؟ اس بابت صحابہ میں اختلاف ہے، ابن عباس رضی الله عنہما کی رائے ہے کہ اس کی توبہ قبول نہیں ہو گی، ان کی دلیل یہی آیت ہے جوان کے بقول بالکل آخری آیت ہے، جس کو منسوخ کرنے والی کوئی آیت نہیں اتری، مگر جمہور صحابہ و سلف کی رائے ہے کہ قرآن کی دیگر آیات کا مفاد ہے کہ تمام گناہوں سے توبہ ہے، جب مشرک سے توبہ کرنے والی کی توبہ قبول ہو گی تو قاتل عمد کی توبہ کیوں قبول نہیں ہو گی۔ البتہ یہ ہے کہ اللہ مقتول کو راضی کر دیں گے۔