You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ الْآيَةَ جَاءَ عَمْرُو ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَكَانَ ضَرِيرَ الْبَصَرِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَأْمُرُنِي إِنِّي ضَرِيرُ الْبَصَرِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَةَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ الْآيَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيْتُونِي بِالْكَتِفِ وَالدَّوَاةِ أَوْ اللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُقَالُ عَمْرُو ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَيُقَالُ عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَائِدَةَ وَأُمُّ مَكْتُومٍ أُمُّهُ
Narrated Al-Bara bin 'Azib: When the following was revealed: 'Not equal are those of the believers who sit (4:95)' 'Amr bin Umm Maktum came to the Prophet (ﷺ). He said: He was blind, so he said: 'O Messenger of Allah! What do you order me with? Indeed my vision is disabled.' So Allah [Most High] revealed this Ayah: 'Except those who are disabled.' So the Prophet (ﷺ) said: 'Bring me a shoulder bone and inkwell' - or 'Bring me a tablet and an inkwell.'
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جب آیت { لا یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ } ۱؎ نازل ہوئی تو عمرو بن ام مکتوم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ نابینا تھے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں، میں تو اندھا ہوں؟ تو اللہ تعالیٰ نے آیت: { غَیْرُ أُولِی الضَّرَرِ } نازل فرمائی، یعنی مریض اور معذور لوگوں کو چھوڑ کر، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میرے پاس شانہ کی ہڈی اور دوات لے آؤ (یا یہ کہا) تختی اور دوات لے آؤ کہ میں لکھا کر دے دوں کہ تم معذور لوگوں میں سے ہو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس روایت میں عمرو بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کہا گیا ہے، انہیں عبداللہ بن ام مکتوم بھی کہا جاتا ہے، وہ عبداللہ بن زائدہ ہیں، اور ام مکتوم ان کی ماں ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : ” اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مومن اور بیٹھے رہ جانے والے مومن برابر نہیں “ (النساء : ۹۵)، اس کے بعد والے ٹکڑے نے ” بیٹھے رہ جانے والوں “ میں سے معذروں کو مستثنیٰ کر دیا۔