You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا مُنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنْ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كُلِّ عَامٍ فَسَكَتَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كُلِّ عَامٍ قَالَ لَا وَلَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ
Narrated Abu Al-Bukhtari: from 'Ali who said: When (the following) was revealed: And Hajj to the House is a duty that mankind owes to Allah, for those who are able to undertake the journey (3:97). They said: 'O Messenger of Allah! Every year?' But he was silent. So they said: 'O Messenger of Allah! Every year?' He said: 'No. If I were to say yes, then it would be required.' And Allah, Mighty and Sublime is He, revealed O you who believe! Ask not about things which, if made plain to you, may cause you trouble (5:101).
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی {وَلِلَّہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیلاً} (جو لوگ خانہ کعبہ تک پہنچ سکتے ہوں ان پر اللہ کے حکم سے حج کرنا فرض ہے۔ آل عمران: ۹۷) تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال؟ آپ خاموش رہے، لوگوں نے پھر کہا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال فرض ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ نہیں۔ اور اگر میں ہاں کہہ دیتا تو حج ہر سال کے لیے فرض ہو جاتا، پھر اللہ نے یہ آیت اتاری: {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْیَائَ إِنْ تُبْدَ لَکُمْ تَسُؤْکُمْ} ’’اے ایمان والو! بہت سی ایسی چیزوں کے بارے میں مت پوچھا کرو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار معلوم ہو‘‘ (المائدۃ: ۱۰۱) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث علی رضی اللہ عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے، ۲- اور اس باب میں ابوہریرہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ۸۱۴