You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ جِئْتُ بِسَيْفٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ شَفَى صَدْرِي مِنْ الْمُشْرِكِينَ أَوْ نَحْوَ هَذَا هَبْ لِي هَذَا السَّيْفَ فَقَالَ هَذَا لَيْسَ لِي وَلَا لَكَ فَقُلْتُ عَسَى أَنْ يُعْطَى هَذَا مَنْ لَا يُبْلِي بَلَائِي فَجَاءَنِي الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّكَ سَأَلْتَنِي وَلِيس لِي وَإِنَّهُ قَدْ صَارَ لِي وَهُوَ لَكَ قَالَ فَنَزَلَتْ يَسْأَلُونَكَ عَنْ الْأَنْفَالِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ مُصْعَبٍ أَيْضًا وَفِي الْبَاب عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ
Narrated Mus'ab bin Sa'd: from his father who said: On the Day of Badr I brought a sword so I said: 'O Messenger of Allah! Indeed Allah has satisfied my breast (i.e. my desire) on the idolaters - or something like that - give me this sword.' So he said: 'This is not for me, nor is it for you.' I said: 'Perhaps he will give this to someone who did not go through some struggle I went through (fighting).' So the Messenger of Allah (ﷺ) came to me [and he said:] 'You asked me, but it was not up to me. But now it has occurred that it is up to me, so it is yours.' He said: So (the following) was revealed: They ask you about the spoils of war (8:1).
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ بدر کے دن میں ایک تلوار لے کر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) پہنچا۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ نے میرا سینہ مشرکین سے ٹھنڈا کر دیا (یعنی انہیں خوب مارا) یہ کہا یا ایسا ہی کوئی اور جملہ کہا (راوی کوشک ہو گیا) آپ یہ تلوار مجھے عنایت فرما دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہ نہ میری ہے اور نہ تیری ۱؎، میں نے (جی میں) کہا ہو سکتا ہے یہ ایسے شخص کو مل جائے جس نے میرے جیسا کارنامہ جنگ میں نہ انجام دیا ہو، (میں حسرت ویاس میں ڈوبا ہوا آپ کے پاس سے اٹھ کر چلا آیا) تو (میرے پیچھے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد آیا اور اس نے (آپ کی طرف سے) کہا: تم نے مجھ سے تلوار مانگی تھی، تب وہ میری نہ تھی اور اب وہ (بحکم الٰہی) میرے اختیار میں آ گئی ہے ۲؎، تو اب وہ تمہاری ہے (میں اسے تمہیں دیتا ہوں) راوی کہتے ہیں، اسی موقع پر {یَسْأَلُونَکَ عَنِ الأَنْفَالِ} ۳؎ والی آیت نازل ہوئی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس حدیث کو سماک بن حرب نے بھی مصعب سے روایت کیا ہے، ۳- اس باب میں عبادہ بن صامت سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎ : کیونکہ یہ ابھی ایسے مال غنیمت میں سے ہے جس کی تقسیم ابھی نہیں ہوئی ہے، تو کیسے تم کو دے دوں۔ ۲؎ : کیونکہ اب تقسیم میں (بطور خمس کے) وہ میرے حصے میں آ گئی ہے۔ ۳؎ : ” یہ لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم پوچھتے ہیں “ (الأنفال : ۱)۔