You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقِنَاعٍ عَلَيْهِ رُطَبٌ فَقَالَ مَثَلُ كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا قَالَ هِيَ النَّخْلَةُ وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ قَالَ هِيَ الْحَنْظَلُ قَالَ فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ أَبَا الْعَالِيَةِ فَقَالَ صَدَقَ وَأَحْسَنَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ أَبِي الْعَالِيَةِ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِثْلَ هَذَا مَوْقُوفًا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسٍ نَحْوَ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ
Narrated Anas bin Malik: The Messenger of Allah (ﷺ) was brought a dish with unripe dates on it. He said: The parable of a goodly word is that of a goodly tree, whose root is firmly fixed, and its branches (reach) to the sky (14:24 & 25).' And he said: 'It is the date-palm.' And the parable of an evil tree uprooted from the surface of the earth, having no stability (14:26). He said: 'It is the colocynth tree.'
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ٹوکری لائی گئی جس میں تروتازہ پکی ہوئی کھجوریں تھیں،آپ نے فرمایا:{مَثَلُ کَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ أَصْلُہَا ثَابِتٌ وَفَرْعُہَا فِی السَّمَائِ تُؤْتِی أُکُلَہَا کُلَّ حِینٍ بِإِذْنِ رَبِّہَا} ۱؎ آپ نے فرمایا: یہ کھجور کا درخت ہے، اور آیت {وَمَثَلُ کَلِمَۃٍ خَبِیثَۃٍ کَشَجَرَۃٍ خَبِیثَۃٍ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الأَرْضِ مَا لَہَا مِنْ قَرَارٍ} ۲؎ میں برے درخت سے مراد اندرائن ہے۔ شعیب بن حبحاب (راوی حدیث) کہتے ہیں : میں نے اس حدیث کا ذکر ابوالعالیہ سے کیا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے سچ اور صحیح کہا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ،و ہ کہتے ہیں: ہم سے ابوبکر بن شعیب بن حبحاب نے بیان کیا ، اورابوبکر نے اپنے باپ شعیب سے اور شعیب نے انس بن مالک سے اسی طرح اسی حدیث کی ہم معنی حدیث روایت کی ، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ،نہ ہی انہوں نے ابوالعالیہ کا قول نقل کیا ہے، یہ حدیث حماد بن سلمہ کی حدیث سے زیادہ دصحیح ہے،۲- کئی ایک نے ایسی ہی حدیث موقوفاً روایت کی ہے ،اور ہم حماد بن سلمہ کے سوا کسی کوبھی نہیں جانتے جنہوں نے اسے مرفوعاً روایت کیا ہو، اس حدیث کو معمر اور حماد بن زید اور کئی اورلوگوں نے بھی روایت کیا ہے ، لیکن ان لوگوں نے اسے مرفوع روایت نہیں کیا ہے۔ہم سے احمد بن عبدۃ ضبی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے حماد بن زیدنے بیان کیا اور حماد نے شعیب بن حبحاب کے واسطہ سے انس سے قتیبہ کی حدیث کی طرح روایت کی ہے ،لیکن اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎ : ” کلمہ طیبہ کی مثال شجرہ طیبہ (کھجور کے درخت) کی ہے جس کی جڑ ثابت و (مضبوط) ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں پھیلی ہوئی ہیں وہ (درخت) اپنے رب کے حکم سے برابر (لگاتار) پھل دیتا رہتا ہے “ (ابراہیم : ۲۴)۔ ۲؎ : ” برے کلمے (بری بات) کی مثال برے درخت جیسی ہے جو زمین کی اوپری سطح سے اکھیڑ دیا جا سکتا ہے جسے کوئی جماؤ (ثبات ومضبوطی) حاصل نہیں ہوتی “ (ابراہیم : ۲۶)۔