You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ الْحُدَّانِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَتْ امْرَأَةٌ تُصَلِّي خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسْنَاءَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ فَكَانَ بَعْضُ الْقَوْمِ يَتَقَدَّمُ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ لِئَلَّا يَرَاهَا وَيَسْتَأْخِرُ بَعْضُهُمْ حَتَّى يَكُونَ فِي الصَّفِّ الْمُؤَخَّرِ فَإِذَا رَكَعَ نَظَرَ مِنْ تَحْتِ إِبْطَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنْكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَرَوَى جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا أَشْبَهُ أَنْ يَكُونَ أَصَحَّ مِنْ حَدِيثِ نُوحٍ
Narrated Ibn 'Abbas: There was a woman who performed Salat behind the Messenger of Allah (ﷺ) who was the most beautiful among the people. Some of the people would go forward to the first line so as not to see her. Others would go back to the last line so when he would bow, he could look at her from under his armpit. So Allah revealed: Indeed We know those who try to come forward among you, and We know those who try to go back (15:24).
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : ایک خوبصورت عورت رسول اللہ ﷺ کے پیچھے (عورتوں کی صفوں میں) صلاۃپڑھا کرتی تھی تو بعض لوگ آگے بڑھ کر پہلی صف میں ہوجاتے تھے تاکہ وہ اسے نہ دیکھ سکیں اور بعض آگے سے پیچھے آکر آخری صف میں ہوجاتے تھے (عورتوں کی صف سے ملی ہوئی صف میں) پھر جب وہ رکوع میں جاتے تو اپنی بغلوں کے نیچے سے اسے دیکھتے، اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے آیت {وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِینَ مِنْکُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَأْخِرِینَ} ۱؎ نازل فرمائی۔امام ترمذی کہتے ہیں: جعفر بن سلیمان نے یہ حدیث عمرو بن مالک سے اورعمروبن مالک نے ابوالجوزاء سے اسی طرح روایت کی ہے، اور اس میں عن ابن عباس کا ذکرنہیں کیا ہے۔ اور اس میں اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ یہ نوح کی حدیث سے زیادہ صحیح و درست ہو۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الإمامة ۶۲ (۸۷۱)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ۶۸ (۱۰۴۶) (تحفة الأشراف : ۵۳۶۴)، و مسند احمد (۱/۳۰۵)