You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَتَفَاوَتَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ فِي السَّيْرِ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ بِهَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ إِلَى قَوْلِهِ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ أَصْحَابُهُ حَثُّوا الْمَطِيَّ وَعَرَفُوا أَنَّهُ عِنْدَ قَوْلٍ يَقُولُهُ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ ذَلِكَ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ ذَاكَ يَوْمٌ يُنَادِي اللَّهُ فِيهِ آدَمَ فَيُنَادِيهِ رَبُّهُ فَيَقُولُ يَا آدَمُ ابْعَثْ بَعْثَ النَّارِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ وَمَا بَعْثُ النَّارِ فَيَقُولُ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعُ مِائَةٍ وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ فِي النَّارِ وَوَاحِدٌ فِي الْجَنَّةِ فَيَئِسَ الْقَوْمُ حَتَّى مَا أَبَدَوْا بِضَاحِكَةٍ فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي بِأَصْحَابِهِ قَالَ اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لَمَعَ خَلِيقَتَيْنِ مَا كَانَتَا مَعَ شَيْءٍ إِلَّا كَثَّرَتَاهُ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَمَنْ مَاتَ مِنْ بَنِي آدَمَ وَبَنِي إِبْلِيسَ قَالَ فَسُرِّيَ عَنْ الْقَوْمِ بَعْضُ الَّذِي يَجِدُونَ فَقَالَ اعْمَلُوا وَأَبْشِرُوا فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّامَةِ فِي جَنْبِ الْبَعِيرِ أَوْ كَالرَّقْمَةِ فِي ذِرَاعِ الدَّابَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Narrated 'Imran bin Husain: We were with the Prophet (ﷺ) on a journey when some of his Companions fell behind. So the Messenger of Allah (ﷺ) raised his voice reciting these two Ayat: O mankind! Have Taqwa of your Lord! Verily the earthquake of the hour is a terrible thing... up to His saying: but Allah's torment is severe (21:1 & 2). When his Companions heard that, they hastened to catch up with him, since they knew that he had something to say. He (ﷺ) said: 'Do you know what Day this is? That is the Day when Adam will be called. His Lord will call him and say: O Adam, send forth those who are to be sent to the Fire. He will say: O Lord! How many are to be sent to the Fire? He will say: From every one-thousand there are nine-hundred and ninety-nine for the Fire and one for Paradise. So the people despaired as if they would not smile again. When the Messenger of Allah (ﷺ) saw the state of his Companions, he said: 'Strive hard and receive the good news. By the One in Whose Hand is the soul of Muhammad, you will be counted with two creations who are immense in numbers; Ya'juj and Ma'juj, and those who have died among the progeny of Adam and the progeny of Iblis.' He said: So some of the people's grief went away, and he (ﷺ) said: 'Strive hard and receive the good news. By the One in Whose Hand is the soul of Muhammad! Among mankind, you are but like the mole on the flank of a camel, or a mark on the foreleg of a beast.'
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر میں تھے، اور چلنے میں ایک دوسرے سے آگے پیچھے ہوگئے تھے، آپ نے بآوازبلند یہ دونوں آیتیں: {یَا أَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمْ إِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیمٌ}سے لے کر{ عَذَابَ اللَّہِ شَدِیدٌ} تک تلاوت فرمائی، جب صحابہ نے یہ سناتو اپنی سواریوں کو ابھار کر ان کی رفتاربڑھادی،اور یہ جان لیا کہ کوئی بات ہے جسے آپ فرمانے والے ہیں ،آپ نے فرمایا: کیاتم جانتے ہو یہ کون سادن ہے؟، صحابہ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: یہ وہ دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام کو پکاریں گے اور وہ اپنے رب کو جواب دیں گے، اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا: بھیجو جہنم میں جانے والی جماعت کو، آدم علیہ السلام کہیں گے: اے ہمارے رب!{بعث النار} کیا ہے؟ اللہ کہے گا : ایک ہزار افراد میں سے نوسو ننانوے جہنم میں جائیں گے اور ایک جنت میں جائے گا،یہ سن کر لوگ مایوس ہوگئے،ایسالگا کہ اب یہ زندگی بھرکبھی ہنسیں گے نہیں،پھرجب رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کی یہ (مایوسانہ) کیفیت وگھبراہٹ دیکھی تو فرمایا: اچھے بھلے کام کرو اور خوش ہوجاؤ (اچھے اعمال کے صلے میں جنت پاؤگے) قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! تم ایسی دومخلوق کے ساتھ ہوکہ وہ جس کے بھی ساتھ ہوجائیں اس کی تعداد بڑھادیں،ایک یاجوج وماجوج اور دوسرے وہ جو اولاد آدم اور اولاد ابلیس میں سے (حالت کفر میں) مرچکے ہیں، آپ کی اس بات سے لوگوں کے رنج وفکر کی اس کیفیت میں کچھ کمی آئی جسے لوگ شدت سے محسوس کررہے تھے اور اپنے دلوں میں موجود پارہے تھے۔ آپ نے فرمایا: نیکی کا عمل جاری رکھو، اور ایک دوسرے کو خوشخبری دو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے! تم تو لوگوں میں بس ایسے ہو جیسے اونٹ (جیسے بڑے جانور) کے پہلو (پسلی) میں کوئی داغ یانشان ہو،یا چوپائے کی اگلی دست میں کوئی تل ہو ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی بہت زیادہ گھبرانے کی بات اور ضرورت نہیں ہے، جب اکثریت انہیں کفار و مشرکین کی ہے تو جہنم میں بھی وہی زیادہ ہوں گے، ایک آدھ نام نہاد مسلم جائے گا بھی تو اسے اپنی بدعملی کی وجہ سے جانے سے کون روک سکتا ہے، اور جو نہ جانا چاہے وہ اپنے ایمان و عقیدے کو درست رکھے شرک و بدعات سے دور رہے گا اور نیک و صالح اعمال کرتا رہے، ایسا شخص ان شاءاللہ ضرور جنت میں جائے گا۔