You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ نِيَارِ بْنِ مُكْرَمٍ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ الم غُلِبَتْ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ فِي بِضْعِ سِنِينَ فَكَانَتْ فَارِسُ يَوْمَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ قَاهِرِينَ لِلرُّومِ وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ يُحِبُّونَ ظُهُورَ الرُّومِ عَلَيْهِمْ لِأَنَّهُمْ وَإِيَّاهُمْ أَهْلُ كِتَابٍ وَفِي ذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ وَكَانَتْ قُرَيْشٌ تُحِبُّ ظُهُورَ فَارِسَ لِأَنَّهُمْ وَإِيَّاهُمْ لَيْسُوا بِأَهْلِ كِتَابٍ وَلَا إِيمَانٍ بِبَعْثٍ فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَةَ خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَصِيحُ فِي نَوَاحِي مَكَّةَ الم غُلِبَتْ الرُّومُ فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ فِي بِضْعِ سِنِينَ قَالَ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ لِأَبِي بَكْرٍ فَذَلِكَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ زَعَمَ صَاحِبُكَ أَنَّ الرُّومَ سَتَغْلِبُ فَارِسَ فِي بِضْعِ سِنِينَ أَفَلَا نُرَاهِنُكَ عَلَى ذَلِكَ قَالَ بَلَى وَذَلِكَ قَبْلَ تَحْرِيمِ الرِّهَانِ فَارْتَهَنَ أَبُو بَكْرٍ وَالْمُشْرِكُونَ وَتَوَاضَعُوا الرِّهَانَ وَقَالُوا لِأَبِي بَكْرٍ كَمْ تَجْعَلُ الْبِضْعُ ثَلَاثُ سِنِينَ إِلَى تِسْعِ سِنِينَ فَسَمِّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ وَسَطًا تَنْتَهِي إِلَيْهِ قَالَ فَسَمَّوْا بَيْنَهُمْ سِتَّ سِنِينَ قَالَ فَمَضَتْ السِّتُّ سِنِينَ قَبْلَ أَنْ يَظْهَرُوا فَأَخَذَ الْمُشْرِكُونَ رَهْنَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمَّا دَخَلَتْ السَّنَةُ السَّابِعَةُ ظَهَرَتْ الرُّومُ عَلَى فَارِسَ فَعَابَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ تَسْمِيَةَ سِتِّ سِنِينَ لِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ فِي بِضْعِ سِنِينَ وَأَسْلَمَ عِنْدَ ذَلِكَ نَاسٌ كَثِيرٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ نِيَارِ بْنِ مُكْرَمٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ
Narrated Niyar bin Mukram Al-Aslami: When (the following) was revealed: 'Alif Lam Mim. The Romans have been defeated. In the nearest land, and they, after their defeat, will be victorious in Bid' years (30:1-4).' - on the day that these Ayat were revealed, the Persians had defeated the Romans, and the Muslims had wanted the Romans to be victorious over them, because they were the people of the Book. So Allah said about that: 'And on that day, the believers will rejoice - with the help of Allah. He helps whom He wills, and He is the Almighty, the Most Merciful (30:4 & 5). The Quraish wanted the Persians to be victorious since they were not people of the Book, nor did they believe in the Resurrection. So when Allah revealed these Ayat, Abu Bakr As-Siddiq, may Allah be pleased with him, went out, proclaiming throughout Makkah: 'Alif Lam Mim. The Romans have been defeated. In the nearest land, and they, after their defeat, will be victorious, in Bid' years (30:1-4).' Some of the Quraish said: 'Then this is (a bet) between us and you. Your companion claims that the Romans will defeat the Persians in Bid' years, so why have have a bet on that between us and you?' Abu Bakr said: 'Yes.' This was before betting has been forbidden. So Abu Bakr and the idolaters made a bet, and they said to Abu Bakr: 'What do you think - Bid' means something between three and nine years, so let us agree on the middle.' So they agreed on six years; Then six years passed without the Romans being victorious. The idolaters took what they won in the bet from Abu Bakr. When the seventh year came and the Romans were finally victorious over the Persians, the Muslims rebuked Abu Bakr for agreeing to six years. He said: 'Because Allah said: 'In Bid' years.' At that time, many people became Muslims.
نیار بن مکرم اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب آیت { الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِی أَدْنَی الأَرْضِ وَہُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُونَ فِی بِضْعِ سِنِینَ }نازل ہوئی، اس وقت اہل فارس روم پر غالب وقابض تھے، اور مسلمان چاہتے تھے کہ رومی ان پر غالب آجائیں ، کیوں کہ رومی اور مسلمان دونوں ہی اہل کتاب تھے، اور اسی سلسلے میں یہ آیت: {وَیَوْمَئِذٍ یَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّہِ یَنْصُرُ مَنْ یَشَائُ وَہُوَ الْعَزِیزُ الرَّحِیمُ } ۱؎ بھی اتری ہے، قریش چاہتے تھے کہ اہل فارس غالب ہوں کیوں کہ وہ اورا ہل فارس دونوں ہی نہ تواہل کتاب تھے، اور نہ دونوں ہی قیامت پر ایمان رکھتے تھے، جب اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مکہ کے اطراف میں اعلان کرنے نکل کھڑے ہوئے، انہوں نے چیخ چیخ کر (بآواز بلند) اعلان کیا، { الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِی أَدْنَی الأَرْضِ وَہُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُونَ فِی بِضْعِ سِنِینَ }(رومی مغلوب ہوگئے زمین میں، وہ مغلوب ہوجانے کے بعد چندسالوں میں پھر غالب آجائیں گے)توقریش کے کچھ لوگوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: آؤ ہمارے اور تمہارے درمیان اس بات پر شرط ہوجائے، تمہارے ساتھی (نبی) کا خیال ہے کہ رومی فارسیوں پر چند سالوں کے اند ر اندر غالب آجائیں گے، کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم سے اس بات پر شرط لگالیں، انہوں نے کہا: کیوں نہیں ؟ ہم تیار ہیں،ابوبکر اور مشرکین دونوں نے شرط لگالی، اور شرط کامال کہیں رکھوا دیا، مشرکین نے ابوبکر سے کہا: تم بضع کو تین سے ۹ سال کے اندر کتنے سال پر متعین ومشروط کرتے ہو؟ ہمارے اورا پنے درمیان بیچ کی ایک مدت متعین کرلو، جس پر فیصلہ ہوجائے، راوی کہتے ہیں: انہوں نے چھ سال کی مدت متعین اور مقرر کردی۔ راوی کہتے ہیں کہ روم کے مشرکین پر غالب آنے سے پہلے چھ سال گزر گئے تو مشرکین نے ابوبکر کے بطور شرط جمع کرائے ہوئے مال کو لے لیا ، مگر جب ساتواں سال شروع ہوا اور رومی فارسیوں پر غالب آگئے،تو مسلمانوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ پر نکتہ چینی کی کہ یہ ان کی غلطی تھی کہ چھ سال کی مدت متعین کی جب کہ اللہ تعالیٰ نے بضع سنین کہاتھا،(اور بضع تین سال سے ۹سال تک کے لیے مستعمل ہوتاہے)۔ راوی کہتے ہیں: اس پیشین گوئی کے برحق ثابت ہونے پر بہت سارے لوگ ایمان لے آئے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث نیار بن مکرم کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف عبدالرحمن بن ابوالزناد کی روایت سے ہی جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۱۷۱۹)