You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ قَدِمْتُ مَكَّةَ فَلَقِيتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ أُنَاسًا عِنْدَنَا يَقُولُونَ فِي الْقَدَرِ فَقَالَ عَطَاءٌ لَقِيتُ الْوَلِيدَ بْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ الْقَلَمَ فَقَالَ لَهُ اكْتُبْ فَجَرَى بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى الْأَبَدِ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَفِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ
Abdul-Wahid bin Sulaim said: “I arrived in Makkah and met Ata bin Abi Rabah. I said: ‘O Abu Muhammad! Some people with us speak about Al-Qadar.’ Ata said: ‘I met Al-Walid bin Ubadah bin As-Samit and he said: “My father narrated to me, he said: ‘I heard the Messenger of Allah saying: “Verily the first of what Allah created was the Pen. He said to it: “Write.” So it wrote what will be forever.’”
عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں :میں مکہ آیا، عطاء بن ابی رباح سے میری ملاقات ہوئی، میں نے ان سے کہا: ابومحمد! ہمارے یہاں کچھ لوگ تقدیر کا انکار کرتے ہیں، عطا نے کہا: میں ولید بن عبادہ بن صامت سے ملا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیاکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے : سب سے پہلے اللہ نے قلم کو پیداکیا (بنایا) پھر اس سے کہا: لکھ ، تو وہ چل پڑا، اورہمیشہ ہمیش تک جو کچھ ہونے والاتھا سب اس نے لکھ ڈالا ۱؎ ۔اس حدیث میں ایک قصہ ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، اور اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اور یہی تقدیر ہے، تو پھر تقدیر کا انکار کیوں ؟ تقدیر رزق کے بارے میں ہو، یا انسانی عمل کے بارے میں اللہ نے سب کو روز ازل میں لکھ رکھا ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ رزق کے سلسلے میں اس نے اپنے اختیار سے لکھا ہے، اور عمل کے سلسلے میں اس نے اپنے علم غیب کی بنا پر انسان کے آئندہ عمل کے بارے میں جو جان لیا اس کو لکھا ہے اس سلسلے میں جبر نہیں کیا ہے۔