You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِي أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ مَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْجِنِّ وَلَا رَآهُمْ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمْ الشُّهُبُ فَرَجَعَتْ الشَّيَاطِينُ إِلَى قَوْمِهِمْ فَقَالُوا مَا لَكُمْ قَالُوا حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ فَقَالُوا مَا حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ إِلَّا أَمْرٌ حَدَثَ فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ قَالَ فَانْطَلَقُوا يَضْرِبُونَ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا يَبْتَغُونَ مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ فَانْصَرَفَ أُولَئِكَ النَّفَرُ الَّذِينَ تَوَجَّهُوا نَحْوَ تِهَامَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِنَخْلَةَ عَامِدًا إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ اسْتَمَعُوا لَهُ فَقَالُوا هَذَا وَاللَّهِ الَّذِي حَالَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ قَالَ فَهُنَالِكَ رَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ فَقَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنْ الْجِنِّ وَإِنَّمَا أُوحِيَ إِلَيْهِ قَوْلُ الْجِنِّ
Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] said: the Messenger of Allah did not recite for the jinns nor did he see them. The Messenger of Allah went out with a group of his Companions towards the Ukaz market. Something had been intervening between the Shayatin and the news from the heavens, and shooting stars has been sent upon them, so the Shayatin returned to their people and they said to them: ‘What is wrong with you?’ They replied: ‘Something has been intervening between us and the news of the heavens except that something has happened. So travel east and west in the earth and look for what is it that intervenes between you an between the news of the heavens.’” He said: “So they went traveling east and west on the earth, seeking whatever it was that had been intervening between them and the news of the heavens. A group of those who were traveling towards Tihamah headed in the direction of the Messenger of Allah, while he was at Nakhlah, enroute to the Ukaz market. He was performing Salat Al-Fajr with his Companions. When they heard the Quran they listened to it, and they said: ‘By Allah! This is what has been intervening between us and the news of the heavens.’” He said: “Then they returned to their people and said: ‘O our people! Verily we heard a wonderful Recitation! It guides to the Right Path, and we have believed therein, and we shall never join anything with our Lord.’ So Allah, Blessed is He and Most High, revealed to His Prophet: Say: ‘It has been revealed to me that a group of the jinn listened.’ So the saying of the jinns was only revealed to him.”
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے نہ قرآن جنوں کو پڑھ کر سنایا ہے اور نہ انہیں دیکھا ہے ۱؎ (ہوایہ ہے) کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کی جماعت کے ساتھ عکّاظ بازار جارہے تھے، (بعثت محمدی کے تھوڑے عرصہ بعد) شیطانوں اور ان کے آسمانی خبریں حاصل کرنے کے درمیان رکاوٹ ڈال دی گئی تھی اور ان پر شعلے برسائے جانے لگے تھے، تو وہ اپنی قوم کے پاس لوٹ گئے، ان کی قوم نے کہا: کیا بات ہے؟ کیسے لوٹ آئے؟ انہوں نے کہا: ہمارے اور آسمان کی خبر کے درمیان دخل اندازی کردی گئی ہے، آسمانی خبریں سننے سے روکنے کے لیے ہم پر تارے پھینکے گئے ہیں، قوم نے کہا : لگتا ہے (دنیا میں) کوئی نئی چیز ظہور پذیر ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہمارے اور آسمان کی خبر کے درمیان رکاوٹ کھڑی ہوئی ہے، تم زمین کے مشرق ومغرب میں چاروں طرف پھیل جاؤ اور دیکھو کہ وہ کون سی چیز ہے جو ہمارے اور ہمارے آسمان سے خبریں حاصل کرنے کے درمیان حائل ہوئی ( اور رکاوٹ بنی) ہے چنانچہ وہ زمین کے چاروں کونے مغربین ومشرقین میں تلاش کرنے نکل کھڑے ہوئے، شیاطین کا جو گروہ تہامہ کی طرف نکلاتھا وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا ( اس وقت) آپ سوق عکّاظ جاتے ہوئے مقام نخلہ میں تھے، اور اپنے صحابہ کے ساتھ فجر کی صلاۃ پڑھ رہے تھے، جب انہوں نے قرآن سنا تو پوری توجہ سے کان لگا کر سننے لگے، (سن چکے تو) انہوں نے کہا: یہ ہے قسم اللہ کی ! وہ چیز جوتمہارے اور آسمان کی خبر کے درمیان حائل ہوئی ہے، ابن عباس کہتے ہیں: یہیں سے وہ لوگ اپنی قوم کی طرف لوٹ گئے، (وہاں جاکر) کہا:اے میری قوم! إِنَّا سَمِعْنَا قُرْآنًا عَجَبًا یَہْدِی إِلَی الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِہِ وَلَنْ نُشْرِکَ بِرَبِّنَا أَحَدًا ۲؎ اسی موقع پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرمﷺپر آیت { قُلْ أُوحِیَ إِلَیَّ أَنَّہُ اسْتَمَعَ} نازل فرمائی، اور آپ پر جن کا قول وحی کیاگیا ۳؎ ۔اور اسی سند سے مروی ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ بھی جنوں کاہی قول ہے ، انہوں نے اپنی قوم سے کہا: لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّہِ یَدْعُوہُ کَادُوا یَکُونُونَ عَلَیْہِ لِبَدًا ۴؎ ۔ابن عباس کہتے ہیں: جب انہوں نے آپ کوصلاۃ پڑھتے دیکھا اور دیکھا کہ آپ کے صحابہ آپ کی اقتداء کرتے ہوئے آپ کی طرح صلاۃ پڑھ رہے ہیں اور آپ کے سجدہ کی طرح سجدہ کررہے ہیں تو وہ آپ کے اصحاب کی آپ کی اطاعت دیکھ کر حیرت میں پڑگئے ، انہوں نے اپنی قوم سے کہا: لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّہِ یَدْعُوہُ کَادُوا یَکُونُونَ عَلَیْہِ لِبَدًا ۵؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یہ ابن عباس رضی الله عنہما کے اپنے علم کے مطابق ہے، چونکہ بات ایسی نہیں ہے کہ اس لیے شاید امام بخاری نے اس حدیث کا یہ ٹکڑا اپنی صحیح میں درج نہیں کیا ہے، اور صحیح مسلم میں اس کے فوراً بعد ابن مسعود رضی الله عنہ کی روایت درج کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنوں کی دعوت پر ان کے پاس جا کر ان پر قرآن پڑھا ہے، ان دونوں حدیثوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ یہ دو واقعے ہیں، پہلے واقعہ کی بابت ابن عباس رضی الله عنہما کی یہ روایت اور ان کا یہ قول ہے، اس کے بعد یہ ہوا تھا کہ آپ ان کے پاس تشریف لے جا کر ان کو قرآن سنایا تھا (کما فی الفتح) ۲؎ : ابن عباس کا یہ قول ان کے اسی دعوے کی بنیاد پر ہے کہ آپ جنوں کے پاس خود نہیں گئے تھے، انہوں نے آپ کی قراءت اچانک سن لی، اس واقعہ کی اطلاع بھی آپ کو بذریعہ وحی دی گی۔